نئی دہلی: (سچ خبریں) بھارتی سپریم کورٹ نے پیر کے روز مقبوضہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ اور دہلی ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرلز کو جیل میں بند جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کے مقدمے کی سماعت کے لئے مناسب ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولیات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اجل بھویان پر مشتمل بنچ نے یہ ہدایات جموں کی ایک خصوصی عدالت کی طرف سے سماعتوں کے دوران ویڈیوکانفرنس سسٹم کی خرابی سے متعلق اٹھائے گئے سوال پر جاری کیں۔ بنچ نے خاص طور پر یاسین ملک کو جو فی الحال ایک جھوٹے کیس میں تہاڑ جیل میں نظر بند ہیں،موثر جرح کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ایک قابل اعتماد نظام کی ضرورت پر زور دیا۔
بنچ نے مقبوضہ جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو ہدایت کی کہ وہ جموں کی خصوصی عدالت کے جج کی طرف سے ظاہر کئے گئے خدشات کو دور کریں اور ایک مناسب ویڈیوکانفرنس سسٹم نصب کریں اور18 فروری تک رپورٹ پیش کریں۔ اسی طرح دہلی ہائی کورٹ کے آئی ٹی رجسٹرار کو یہ کام سونپا گیا ہے کہ وہ تہاڑ جیل میں ویڈیوکانفرنسنگ کی سہولیات کو یقینی بنائیں تاکہ مقدمے کی ضروریات کو پورا کیا جائے۔
یہ کیس دسمبر 1989میں روبیہ سعید کے اغوا اور جنوری 1990میں سرینگر میںبھارتی فضائیہ کے چار اہلکاروں کے قتل سے متعلق ہے۔ یاسین ملک اس وقت ایک جھوٹے کیس میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔بھارتی سپریم کورٹ نے متعلقہ ہائی کورٹس کی جانب سے رپورٹس جمع کرانے کے بعد اگلی سماعت 21فروری کو مقرر کی ہے۔