سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے حالیہ بیان میں سخت رد عمل ظاہر کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندوں اور پتھراؤ کرنے والوں کے رشتہ داروں کو سرکاری ملازمتیں فراہم نہیں کی جائیں گی۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ نئی دلی کو یہ نہیں معلوم کہ لوگوں کے دل کیسے جیتنے ہیں۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق فاروق عبداللہ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی رہنمائوں نے اگر اس طرح کے بیانات کا سلسلہ جاری رکھا تو فاصلے بڑھ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم عسکریت پسندوں یا پتھراؤ کرنے والوں کے خاندانوں کو دور نہیں کر سکتے۔
انہوںنے کہا کہ بھارتی حکومت کو سخت اقدامات سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔ فاروق عبداللہ نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ احتجاج کرنا ہرشخص کا حق ہے، محبوبہ مفتی نے کوئی غلطی نہیں کی ہے بلکہ صرف اتنا پوچھا ہے کہ انکی پارٹی کے کارکنوں کو کیوں خراست میں لیا گیا۔
دریں اثنا کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ سی پی آئی (ایم) کے سینئر رہنما محمد یوسف تاریگامی نے کہاہے کہ بھارتی حکومت حق خود اردیت کے مطالبے کی پاداش میں کشمیریوں کو بڑے پیمانے پر نشانہ بنا رہی ہے۔انہوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے حال ہی میں اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ آزاد ی پسند اور پتھرائو کرنے والے کشمیریوں کے اہلخانہ کو سرکاری ملازمتیں نہیں دی جائیں گی ، انکا یہ بیان ہر گز غیر متوقع نہیں ہے کیونکہ مودی کی زیر قیادت بی جے پی کی حکومت اسی ظالمانہ ڈگر پر چل رہی ہے، کسی کے خطا کی سزا کسی اور کو دینا اسکی پالیسی ہے۔
تاریگامی نے سوال کیا کہ بھارتی آئین میں یہ کہاں لکھا ہے کہ کسی کی غلطی کی سزا کسی دوسرے کو دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ امیت شاہ کو آزادی پسندوںکے رشتہ داروںکو نوکری نہ دینے کے اپنے بیان میں نظر ثانی کرنے کی ضرور ت ہے۔