سرینگر: (سچ خبریں) انتہاپسند بھارتی حکومت کی جانب سے اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کو ختم کیے جانے کے بعد پہلی بار مقبوضہ جموں و کشمیر میں لوک سبھا کے انتخابات کے لیے پولنگ ہوئی۔
بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کے وزیر اعظم نریندر مودی نے 2019 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خود مختار حیثیت ختم کرتے ہوئے آرٹیکل 370 کو ختم کردیا تھا، جس کے بعد وادی کو دو حصوں میں تقسیم کرکے اسے مرکز کے ماتحت کردیا گیا تھا۔
آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد لداخ کو الگ جب کہ جموں و کشمیر کو الگ مرکزی علاقہ قرار دیا گیا تھا اور اب وہاں وادی کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد پہلی بار لوک سبھا کے انتخابات کے لیے پولنگ ہوئی۔
بھارتی ویب سائٹ کے مطابق لوک سبھا کے انتخابات کے پہلے مرحلے کے دوران مقبوضہ جموں و کشمیر کے شہر ادھمپور میں لوک سبھا کی ایک نشست پر پولنگ ہوئی۔
ادھمپور کی ایک نشست پر 12 امیدوار میدان میں اترے ہیں اور وہاں کے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 17 لاکھ کے قریب ہے۔
ادھمپور میں 2637 پولنگ اسٹیشنز بنائی گئی تھیں اور وہاں سیکیورٹی کے انتظامات سخت کیے گئے تھے۔
بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ ادھمپور میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 50 فیصد سے زائد رہا۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق ادھمپور میں ایک نوبیاہتا جوڑا اپنی شادی کی تقریبات چھوڑ کو ووٹ کاسٹ کرنے پہنچا اور جوڑے کی تصاویر وائرل ہوگئیں۔
مجموعی طور پر مقبوضہ جموں و کمشیر میں لوک سبھا کی پانچ نشتیں ہیں، جن میں سے ایک نشست پر پہلے ہی مرحلے 19 اپریل کو ووٹنگ ہوگئی۔
بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات کے پہلے مرحلے میں 21 ریاستوں اور مرکزی علاقوں کی 121 لوک سبھا کی نشستوں پر پولنگ ہوئی اور مجموعی طور پر 16 کروڑ سے زائد ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات کے مزید 6 مراحل ہوں گے اور وہاں یکم جون تک مختلف مراحل میں ووٹنگ ہوتی رہے گی۔