سچ خبریں: پی ٹی آئی کے رہنما حامد خان نے کہا ہے کہ پارٹی کے لیے نقصان دہ عناصر کو کافی حد تک سائیڈ لائن کر دیا گیا ہے، اور کچھ افراد کی شناخت ہو چکی ہے جن میں شیر افضل مروت بھی شامل ہیں، جو کسی اور مقصد کے لیے پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔
نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے حامد خان نے بتایا کہ شیر افضل مروت نے ذاتی تشہیر کی اور بیانات دے کر پارٹی کو نقصان پہنچایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کے باعث قیادت کا خلا پیدا ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا پی ٹی آئی اختلافات کا شکار ہے؟شوکت یوسفزئی کی زبانی
حامد خان کے مطابق، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے والے افراد ان کی ہدایات کی مختلف تشریح کرتے ہیں، جس کا مقصد اپنی ذاتی تشہیر ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ افراد پارٹی سے مخلص نہیں ہیں اور پارٹی کے اندر اختلافات بڑھانے کے لیے بیانات دیتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے یہ بھی کہا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد حکومت نے گھبرا کر پی ٹی آئی پر پابندی کی بات کی۔
حکومت کو اصل خوف ٹربیونلز سے ہے، خاص طور پر پنجاب میں قومی و صوبائی اسمبلی کی سیٹوں پر۔ بیشتر سیٹوں پر فارم 45 کی گنتی سے ہی ہماری بہت سی سیٹیں سامنے آ جائیں گی۔
حامد خان نے کہا کہ خواجہ آصف کے بارے میں سب کو معلوم ہے کہ وہ 27 ہزار ووٹوں سے عثمان ڈار کی والدہ سے ہار گئے تھے۔
نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، عون چوہدری سمیت ان کے کئی لوگ بری طرح ہارے ہیں۔ جب بھی صحیح گنتی ہوگی، حقیقت واضح ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے بہت کچھ سیکھا ہے اور 8 فروری کے بعد جب ان سے ملاقات ہوئی تو وہ بہت خوش تھے کہ قوم نے ان کی بات سن لی ہے۔
بانی پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ جس نے ایک بار پارٹی چھوڑ دی، اسے واپس نہیں لانا چاہیے۔ البتہ جو لوگ خاموش ہو گئے ہیں، ان کی واپسی پر غور کیا جا سکتا ہے، مگر جنہوں نے پریس کانفرنس کی اور دوسری پارٹی بنائی، وہ واپس نہیں آ سکتے۔
پی ٹی آئی کے رہنما حامد خان نے کہا ہے کہ فواد چوہدری استحکام پارٹی میں شامل ہو کر خاموش بیٹھے رہے۔
عمران اسماعیل، فواد چوہدری اور عامر کیانی نے استحکام پارٹی بنانے میں حصہ لیا۔ انہوں نے جیل جانے کو ڈراما قرار دیتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری ایک پلانٹڈ آدمی ہیں اور ہمیشہ سے پارٹی کو اندر سے نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حامد خان نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کے لیے سب سے بڑی زیادتی عدم اعتماد کے وقت اسمبلیوں سے استعفے دینا تھا۔
شاہ محمود اور پرویز الہٰی نے بتایا کہ فواد چوہدری اور شیخ رشید نے بانی پی ٹی آئی کو استعفے دینے پر مجبور کیا۔
مزید پڑھیں: پارٹی میں اختلافات پر بانی پی ٹی آئی کا ردعمل
حامد خان نے مولانا فضل الرحمٰن کے بارے میں کہا کہ ان سے متعلق کچھ نہیں کہنا چاہتا کیونکہ ان سے بات چل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کی اسٹیبلشمنٹ سے توقعات پوری نہیں ہوئیں اور وہ اپنی فرسٹریشن میں یہ باتیں کر رہے ہیں۔
مشہور خبریں۔
بیرون ملک عوامی دستاویزات کے استعمال کیلئے قانونی تصدیق کی پابندی ختم، آرڈیننس جاری
جنوری
افغانستان میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیئے طالبان نے افغان حکومت سے ملاقات کا اعلان کردیا
مارچ
خلیج فارس کے ممالک کے لیے چین کی حکمت عملی کیا ہے؟
اگست
لیبیا میں پاکستانیوں سمیت 65 تارکین وطن کو لے جانے والی ایک اور کشتی حادثے کا شکار
فروری
بلوچستان: مستونگ میں 12 ربیع الاول کے جلوس کے قریب ’خودکش دھماکا‘، 52 افراد جاں بحق
ستمبر
یمن میں سعودی عرب اور امریکہ کی حالت
مارچ
وزیر اعظم آج فیصل آباد کا دورہ کریں گے
فروری
جسے میرے کام سے اعتراض ہوگا، اس سے شادی نہیں کروں گی، یشما گل
مارچ