سچ خبریں: الیکشن کمیشن آف پاکستان ایک خود مختار ادارہ ہے جو انتخابی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے احکامات جاری کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔
ذرائع کے مطابق، الیکشن کمیشن کو آئین کے آرٹیکل 218(3) اور الیکشنز ایکٹ 2017 کی دفعہ 95(6)، دفعہ 4 اور دفعہ 8 کے تحت یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے احکامات جاری کر سکے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کی کیا حیثیت باقی رہ گئی ہے؟ حافظ نعیم الرحمٰن کی زبانی
حالیہ عام انتخابات کے دوران، حلقہ این اے 79 گوجرانوالہ، حلقہ این اے 81 گوجرانوالہ، حلقہ پی پی 133 ننکانہ صاحب، اور حلقہ این اے 154 لودھراں کے لیے دوبارہ گنتی کی درخواستیں الیکشن کمیشن کو موصول ہوئیں۔
الیکشن کمیشن نے ان درخواستوں کا جائزہ لے کر انہیں منظور کیا، تاہم متاثرہ فریقین نے ان فیصلوں کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے متاثرہ فریقین کی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کیا گیا، جہاں عدالت عظمیٰ نے تفصیلی بحث کے بعد الیکشن کمیشن کے آئینی اور قانونی اختیارات کی وضاحت کرتے ہوئے تمام اپیلیں منظور کیں اور لاہور ہائی کورٹ کے فیصلوں کو کالعدم قرار دے دیا۔
مزید پڑھیں: مخصوص نشستوں کے بارے میں الیکشن کمیشن کی سپریم کورٹ کے دروازے پر دستک
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے فیصلوں کو آئین اور قانون کے مطابق قرار دیا۔
الیکشن کمیشن کے پاس آئین کے آرٹیکل 218(3) اور الیکشنز ایکٹ 2017 کی دفعہ 95(6)، دفعہ 4 اور دفعہ 8 کے تحت ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا اختیار حاصل ہے۔