سچ خبریں: وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم سب کو مل کر دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے اپنے زیر صدارت اجلاس سے خطاب میں کہا کہ قومی سلامتی کا معاملہ طویل عرصے سے نظرانداز ہوتا رہا ہے۔ پاکستان کو مختلف حوالوں سے دہشت گردی کا سامنا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پائیدار ترقی کے لئے ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ضروری ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جرائم، منشیات اور اسمگلنگ کا دہشت گردی سے گہرا تعلق ہے، انتہاپسندی اور مذہبی منافرت بھی دہشت گردی کی جڑیں مضبوط کرتی ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ تمام ریاستی اداروں کا مشترکہ فرض ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کی صدارت میں ایکشن پلان پر عملدرآمد سے متعلق اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا
وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں حکومتوں نے دہشت گردی کے مسئلے کو نظرانداز کیا۔ گزشتہ دو دہائیوں سے دہشت گردی کے مسئلے نے سر اٹھایا ہے۔ انسداد دہشت گردی کے لئے اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج کی قربانیاں بے مثال ہیں، سیکیورٹی کو ریاست کے صرف ایک ادارے پر چھوڑ دینا خطرناک ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم سب نے مل کر دہشت گردی کو ختم کرنا ہے، حکومتوں نے گزشتہ برسوں میں دہشت گردی کے مسئلے پر ذمہ داری نہیں لی۔ ہم نے ہر معاملہ مسلح افواج پر چھوڑ دیا جو خطرناک ہے۔ افواج پاکستان نے ملکی حفاظت کے لئے ہمیشہ قربانیاں دی ہیں، انسداد دہشت گردی کے لئے اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ صوبے دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے اپنا حصہ ڈالیں گے۔ ایک نرم ریاست سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل نہیں کرسکتی۔
ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی اپیکس کمیٹی کا آج ہونے والا اجلاس مؤخر کر دیا تھا، اور قومی ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس آج طلب کیا تھا، جس میں ملکی مجموعی سیکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان میں چینی باشندوں اور غیر ملکیوں کی سیکیورٹی کے امور کا جائزہ لیا گیا۔
مزید پڑھیں: مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کا دوبارہ جائزہ لیا جارہاہے۔
اجلاس میں تمام وزرائے اعلیٰ، گورنرز، چیف سیکریٹریز اور وزرائے داخلہ شریک ہوئے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر سمیت وفاقی وزرا بھی اجلاس میں موجود تھے۔