سچ خبریں: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے وزیراعظم سے مذاکرات کے جواب میں رہنماؤں کی رہائی کے طریقہ کار پر بات کی۔
جیو نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران، عمر ایوب سے سوال کیا گیا کہ انہوں نے وزیراعظم کو مذاکرات کے جواب میں کہا کہ پہلے رہنماؤں کو رہا کریں، تو کیا اس رہائی کا کوئی طریقہ کار موجود ہے؟
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے سائفر کیس میں عمران خان، شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت منظورکرلی
عمر ایوب نے جواب دیا کہ ہر عدالت میں ایک پراسیکیوٹر ہوتا ہے، جیسے نیب یا دیگر مقدمات میں، اور رانا ثناء اللّٰہ نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انہوں نے حکومت اس لیے لی تھی کہ مقدمات ختم کروائیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ جب پراسیکیوٹر خود کہے کہ مقدمہ نہیں کرنا، تو مقدمہ خود بخود ختم ہو جاتا ہے۔ میرے خلاف بھی چار ضمانت کے مقدمات تھے، اور مجھے ضمانت ملی۔ حکومت اگر پراسیکیوٹر کو کہے کہ مقدمہ آگے نہیں بڑھانا، تو مقدمہ ختم ہو جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا پاور شیئرنگ سے انکار، مکمل مینڈیٹ ملنے تک مضبوط اپوزیشن کرنے کا اعلان
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ ہمارے مقدمات کا تو کوئی سر پیر نہیں ہے، دو منٹ میں مقدمات ختم ہو جائیں گے۔ شہباز شریف اور نواز شریف کے خلاف کرپشن کے مقدمات تھے، انہوں نے نیب ترامیم کروا کر اپنے آپ کو صاف کروا لیا۔