🗓️
سچ خبریں: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے مذاکرات کی خبروں پر حیرانی ظاہر کرتے ہوئے اسے ’ڈیل ڈھونڈنے‘ کے مترادف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بانی پی ٹی آئی عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کر لیتے ہیں تو ان میں اور وزیراعظم شہباز شریف میں کیا فرق رہ جائے گا؟
منگل کو انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں فواد چوہدری نے پی ٹی آئی کے سیاسی معاملات، فارورڈ بلاک کی قیاس آرائیوں، اپنی سیاسی وابستگی اور اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات پر کھل کر بات کی۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کو پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے مذاکرات میں اپنی سیاسی موت نظر آتی ہے، پرویز الہٰی
اسٹیبلشمنٹ سے رابطے کے سوال پر سابق وفاقی وزیر نے کہا: ’اب اسٹیبلشمنٹ سے کیا رابطہ ہوگا؟ ہمارے ان سے قریبی تعلقات تھے، لیکن جو رویہ انہوں نے ہمارے ساتھ رکھا، تشدد کیا، سیاست کو تباہ کیا اور الیکشن لڑنے سے روکا، اس کے بعد کیا تعلق رہے گا؟‘
فواد چوہدری نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے پی ٹی آئی کی بات ہونا قبل از وقت ہے اور انہوں نے حیرانی ظاہر کی کہ کون اس قسم کا مشورہ دے رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کا مطلب ہے کہ آپ ڈیل ڈھونڈ رہے ہیں۔ ’اگر عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کر لیتے ہیں تو ان میں اور شہباز شریف میں کیا فرق رہ جائے گا؟‘
سیاستدانوں یا اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ دونوں سے ہی مذاکرات نہیں ہونے چاہییں۔ ’مذاکرات تب کامیاب ہوں گے جب برابری کی سطح پر بیٹھ کر بات ہوگی۔ پی ٹی آئی کو اس وقت صرف اپوزیشن کی جماعتوں سے بات کرنی چاہیے، حکومت سے دوسرے مرحلے میں مذاکرات ہونے چاہییں۔‘
وزیراعظم شہباز شریف کی مفاہمت کی دعوت
وزیراعظم شہباز شریف نے 26 جون کو قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران اپوزیشن، خصوصاً پی ٹی آئی کو مفاہمت کی دعوت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ملک کی ترقی کے لیے مل بیٹھ کر بات کریں۔‘ انہوں نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں کوئی مشکلات ہیں تو آگاہ کریں۔ تاہم، اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے بات چیت کو عمران خان اور دیگر پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی سے مشروط قرار دیا تھا۔
بین الاقوامی مداخلت پر بیانات
پی ٹی آئی کی جانب سے پاکستانی سیاست اور اندرونی معاملات میں بین الاقوامی مداخلت کے خلاف بیانات سامنے آتے رہے ہیں۔ حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے الزام لگایا ہے کہ پی ٹی آئی نے امریکہ اور عالمی برادری سے عمران خان کے خلاف مقدمات اور آٹھ فروری کے عام انتخابات کے نتائج میں مداخلت کا مطالبہ کیا، جس کے باعث حال ہی میں امریکی ایوان نمائندگان میں ایک قرارداد بھی منظور ہوئی۔
جب فواد چوہدری سے اس حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’یہ معاملہ سائفر کے معاملے سے مختلف ہے۔ وہ امریکی اسٹیبلشمنٹ کی خواہش تھی، جو حقوق کے خلاف بات تھی۔ ایک منفی مداخلت ہے اور دوسری مثبت مداخلت ہے۔‘
اقوام متحدہ کا بیان
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ورکنگ گروپ برائے آربٹریری ڈیٹینشن نے پیر کو ’عمران خان کی گرفتاری کو صوابدیدی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی‘ قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی اور بین الاقوامی قانون کے مطابق معاوضے کا مطالبہ کیا تھا۔ وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے اس حوالے سے حکومتی ردعمل دیتے ہوئے اسے پاکستان کا ’داخلی معاملہ‘ قرار دیا۔
’کبھی پی ٹی آئی نہیں چھوڑی‘
نو مئی 2023 کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہونے والے پرتشدد واقعات کے نتیجے میں جب اس میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن ہوا تو پی ٹی آئی کے بہت سے اہم رہنما پارٹی چھوڑ گئے، جن میں فواد چوہدری بھی شامل تھے۔ انہوں نے پارٹی کے نائب صدر کا عہدہ اور سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا تھا اور بعدازاں جہانگیر ترین کی ’استحکام پاکستان پارٹی‘ کے قیام کے وقت ہونے والی پریس کانفرنس میں بھی دکھائی دیے۔
انٹرویو کے دوران جب فواد چوہدری سے پی ٹی آئی میں واپس جانے سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا: ’واپس تو میں تب جاؤں، جب میں نے پارٹی چھوڑی ہو۔ میں نے کبھی پی ٹی آئی نہیں چھوڑی، میں اب بھی اس کا حصہ ہوں۔‘
تاہم ’استحکام پاکستان پارٹی‘ میں شمولیت اور اس کی پریس کانفرنس میں موجودگی سے متعلق سوال پر فواد چوہدری نے شاکر شجاع آبادی کا یہ شعر پڑھا:
"توں شاکر آپ سیانا ایں
ساڈا چہرہ پڑھ حالات نہ پچھ”
انہوں نے مزید کہا: ’جن حالات میں جو کچھ ہوا، وہ سب کے سامنے ہے۔ اب کہانیاں نکل آئی ہیں، بے شمار کہانیاں بعد میں آئیں گی۔‘
پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے ان پر تنقید کے حوالے سے فواد چوہدری نے کہا: ’چھوٹے قد کے لوگ دوسروں کو روک کر سمجھتے ہیں کہ ہمارا قد بڑا ہو جائے گا۔ یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ہمارے علاوہ کوئی نہ ہو۔‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کی عمران خان سے جیل میں دو تین مرتبہ ملاقات ہو چکی ہے۔ ان کے بقول: ’ان کی جانب سے پیغامات بھی آئے۔ پارٹی کی سینیئر قیادت سے ان کا رابطہ رہتا ہے۔‘
فارورڈ بلاک اور مستقبل کی سیاست
پی ٹی آئی میں فارورڈ بلاک بننے سے متعلق فواد چوہدری نے کہا کہ مختلف خیالات رکھنے والے افراد ایک سیاسی جماعت بناتے ہیں۔ کسی کے پارٹی میں آنے یا نہ آنے یا عہدہ ملنے سے متعلق ہمیشہ لڑائیاں چلتی رہتی ہیں۔
مستقبل میں پی ٹی آئی کے کردار کے حوالے سے فواد چوہدری نے کہا: ’ساری سیاست ہی اس سیاسی جماعت اور عمران خان کے گرد گھوم رہی ہے۔ جب بھی دوبارہ انتخابات ہوں گے، ان کی نمائندگی عمران خان کریں گے۔‘
اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے تعلقات کس نقطے پر خراب ہوئے؟ اس سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا: ’ہمارے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ ہم اسٹیبلشمنٹ کی اندرونی سیاست کا شکار ہوئے۔ ہمارا براہ راست کوئی تنازع نہیں ہوا۔ ہماری کوئی بڑی لڑائی نہیں ہوئی۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’اسٹیبلشمنٹ کو سمجھنا ہوگا کہ عمران خان، نواز شریف یا بے نظیر بھٹو، اس قد کاٹھ کے لوگوں کو آپ انوار الحق کاکڑ، شاہد خاقان عباسی اور شہباز شریف کی طرح ڈیل نہیں کر سکتے۔‘
اس سوال پر کہ کیا جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سے تعلقات خراب ہونے کی وجہ اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض کو ہٹانا تھی؟ فواد چوہدری نے جواب دیا: ’کئی معاملات تھے، جن میں جنرل فیض اور (سابق وزیراعلیٰ پنجاب) عثمان بزدار کے معاملات تھے، لیکن یہ اتنے اہم نہیں۔‘
مزید پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ کب پیچھے ہٹے گی؟؛ رانا ثناء اللہ اور اسد قیصر کی زبانی
فواد چوہدری کے مطابق: ’ہم سے ایک بڑی غلطی ہو گئی کہ ہم نے دباؤ میں آ کر رابطے ختم کر دیے، جو نہیں کرنے چاہیے تھے۔ ہم نے ان سے اچھے رابطے ختم کر کے اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری۔ وہاں پھر صرف ہمارے خلاف لابی بنی۔‘
پی ٹی آئی دورِ حکومت میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار
پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں جنرل فیض اور جنرل باجوہ کے اثر انداز ہونے سے متعلق سوال پر فواد چوہدری نے جواب دیا کہ ’یہ تنقید صرف پی ٹی آئی پر نہیں، یہ 76 سال سے جاری ہے۔ ظاہر ہے اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اسی لیے اب اپنے کردار پر دوبارہ سوچنا ہوگا۔‘
پارلیمان سے استعفے
پارلیمان سے استعفے دینے سے متعلق سوال پر فواد چوہدری نے بتایا: ’یہ فیصلہ عمران خان کا تھا۔ پی ٹی آئی کی عوامی مقبولیت کی وجوہات دو فیصلے ہیں: ایک اسمبلیوں سے استعفے دینا اور دوسرا اسمبلیاں توڑنا،ان کے بقول: اگر ہم نظام میں رہتے ہوئے لڑنے کی کوشش کرتے تو آج ہمارا نام و نشان نہ ہوتا۔
مشہور خبریں۔
فلسطین عالمی اتحاد کا مرکز ہے:پاکستانی جماعتیں اور اہم شخصیات
🗓️ 9 اپریل 2023سچ خبریں:پاکستان کے مختلف شہروں میں فلسطین اسلامی اتحاد کا محور کے
اپریل
مقبوضہ جموں وکشمیر: قابض بھارتی انتظامیہ کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف مظاہرے
🗓️ 2 مئی 2024سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر
مئی
ای ووٹنگ اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا فیصلہ حتمی ہے
🗓️ 14 جولائی 2021اسلام آباد ( سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں فواد
جولائی
بھارت امن کا سب سے بڑا دشمن ہے: گورنر پنجاب
🗓️ 13 ستمبر 2021لاہور (سچ خبریں) گورنر پنجاب چوہدری سرور کا کہنا ہے کہ بھارت
ستمبر
جنسی اسکینڈلز کی وجہ سے اینگلیکن چرچ کے سربراہ کا استعفیٰ
🗓️ 14 نومبر 2024سچ خبریں: اینجلیکن چرچ کے سربراہ آرچ بشپ آف کنٹربری جسٹن ویلبی
نومبر
نیتن یاہو کی گستاخانہ تجویز پر سعودی عرب کا ردعمل
🗓️ 9 فروری 2025سچ خبریں:سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن
فروری
نیتن یاہو نہیں تو دوسرے صیہونی انتہاپسند؛نیویارک ٹائمز کی رپورٹ
🗓️ 3 جون 2021سچ خبریں:انیو یارک ٹائمز نے 12 سال بعد نیتن یاہو کو سیاست
جون
اقوام متحدہ ،مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے ، شبیر شاہ
🗓️ 30 جنوری 2024سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طور پر نظربند سینئر کل جماعتی حریت
جنوری