سچ خبریں: عمران خان نے پیر کے روز اعتراف کیا کہ انہوں نے اپنے کارکنوں کو جی ایچ کیو جاکر احتجاج کرنے کی ہدایت دی تھی، جس سے مقدمے کو فوجی عدالت میں لے جانے کا راستہ ہموار ہو گیا ہے۔
تحریک انصاف کے بانی عمران خان کو فوری طور پر اڈیالہ جیل سے دوسری جگہ منتقل کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، یہ فیصلہ 190 ملین پاؤنڈ کی منتقلی کے مقدمے کی سماعت مکمل ہونے کے بعد کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: 2014 کے دھرنے کی انکوائری کیلئے تیار ہوں، عمران خان
ذرائع کے مطابق، عمران خان نے پیر کے روز اعتراف کیا کہ انہوں نے اپنے کارکنوں کو جی ایچ کیو جاکر احتجاج کرنے کی ہدایت دی تھی، جس سے مقدمے کو فوجی عدالت میں لے جانے کا راستہ ہموار ہو گیا ہے۔
عمران خان نے پیر کو صحافیوں سے گفتگو میں خیال ظاہر کیا تھا کہ انہیں 9 مئی کے مقدمات میں ماخوذ ہونے کے باعث فوجی حکام کے حوالے کیا جائے گا جو انہیں فوج کی جیل میں رکھیں گے۔
معلوم ہوا ہے کہ الیکشن کمیشن آج سے تحریک انصاف کے بارے میں اہم معاملات کی سماعت شروع کر رہا ہے جن میں کمیشن کو تاحال اطمینان بخش جوابات نہیں ملے، جس سے پارٹی کے وجود کے لئے خطرات پیدا ہوسکتے ہیں۔
ذرائع نے جنگ کو بتایا کہ 9 مئی کے مرکزی مقدمے کی سماعت آئندہ ماہ شروع ہو گی، جس کے لئے ملزمان کو لاہور یا اس کے نواح کی کسی جیل میں منتقل کرنا ضروری ہوگا، یہ مقدمہ لاہور میں قائم عدالت سن رہی ہے۔
لاہور کی کوٹ لکھپت جیل اور ساہیوال کی ڈسٹرکٹ جیل میں دہشت گردی اور خطرناک جرائم میں ملوث ملزمان کے لئے الگ سے بیرکیں موجود ہیں، اور دہشت گردی کی خصوصی عدالت ان جیلوں میں جاکر مقدمے کی سماعت کر سکتی ہے۔
اگر عمران خان کے مقدمے کو فوجی عدالت میں سماعت کے لئے مقرر نہیں کیا جاتا، تو یہ امکان موجود ہے کہ عدالت ملزمان کو فوجی حراستی مرکز میں رکھنے کا حکم دے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ عمران خان نے پیر کو یہ اعتراف کرکے کہ انہوں نے اپنے کارکنوں کو جی ایچ کیو جاکر احتجاج کرنے کی ہدایت دی تھی، مقدمے کو فوجی عدالت میں لے جانے کا راستہ ہموار کیا ہے۔
عمران خان نے زور دیا ہے کہ امریکی کیپٹل ہل اور برطانیہ میں احتجاج کے دوران کلوز سرکٹ (سی سی) کیمروں سے مجرموں کا تعین کیا جائے، لیکن تفتیش کاروں نے نو مئی کے منصوبے اور اس کے مقاصد کے حوالے سے شہادتوں تک رسائی حاصل کر لی ہے۔
مسلح افواج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پیر کو اپنی میڈیا بریفنگ میں کہا کہ آئندہ دنوں میں عملی اقدامات کا بڑے پیمانے پر آغاز ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں: 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس: عدالت نے عمران خان کو 2 مقدمات میں بری کردیا
ذرائع نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر اظہار رائے کی آزادی کے نام پر زہر پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اور زیر حراست مجرموں سے ملاقات کے لئے جیل قوانین کے تحت ضابطے مقرر ہیں۔ ان ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ملاقاتوں کی اجازت دینا جیلوں میں بند دیگر قیدیوں کے ساتھ نا انصافی ہو گی۔
یہ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کثیر تعداد میں ملاقاتوں کو یقینی بنانے کے لئے نگران جج کا تقرر نہ کیا جائے۔
مشہور خبریں۔
فواد چوہدری کا ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ واپس لینے پر خوشی کا اظہار
جولائی
ایرانی صدر کے پہلے ٹیلی ویژن خطاب پر عالمی میڈیا کا ردعمل
ستمبر
پاکستان کا ابابیل ویپن سسٹم کا کامیاب تجربہ
اکتوبر
مشاف کے سائے میں اسرائیل کے پوشیدہ جرائم
اپریل
انسانی حقوق کی تنظیم کا اماراتی کارکن کی مشتبہ موت کی تحقیقات مطالبہ
جون
غزہ کے کمال عدوان ہسپتال میں بے مثال انسانی المیہ
دسمبر
امریکا کا پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا اعلان
دسمبر
بچوں کے لیے دنیا کا پہلا اسمارٹ فون تیار کر لیا گیا
اپریل