سچ خبریں: لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک پر پیشی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں بذات خود عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج خالد ارشد نے اس حوالے سے دو صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کیا ہے۔ تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ شاہ محمود قریشی نے عدالت کو بتایا کہ اڈیالہ جیل راولپنڈی سے لاہور کا سفر بہت تکلیف دہ ہے،اور انہوں نے ویڈیو لنک پر حاضری کی درخواست کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: شاہ محمود قریشی کے خلاف انسداد دہشت گردی عدالت میں چالان جمع
عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ شاہ محمود قریشی کو کریمنل کیس کے ٹرائل میں ذاتی حیثیت میں پیش ہونا ہوگا، آئی جی جیل خانہ جات کو حکم دیا گیا ہے کہ شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل سے کوٹ لکھپت جیل لاہور منتقل کیا جائے۔
یاد رہے کہ 19 جولائی کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے شاہ محمود قریشی کو کوٹ لکھپت لاہور جیل منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔ شاہ محمود قریشی نے اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کی درخواست دائر کی تھی، ان کے خلاف 9 مئی کے مقدمات کا جیل ٹرائل جاری ہے۔
پولیس نے شاہ محمود قریشی کو مستقل طور پر کوٹ لکھپت جیل منتقل کرنے کی درخواست دی تھی، جسے عدالت نے منظور کر لیا تھا۔
واضح رہے کہ 15 جولائی کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کو تھانہ شادمان جلانے کے مقدمے میں شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کی تھی۔ شاہ محمود قریشی پر تھانہ شادمان جلاؤ گھیراؤ سمیت دیگر مقدمات بھی ہیں۔ 6
یاد رہے کہ جولائی کو پولیس نے تھانہ شادمان جلاؤ گھیراؤ کیس میں شاہ محمود قریشی کے خلاف چالان جمع کرایا تھا۔
پس منظر:
یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کیا گیا تھا۔
لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ (ن) کے دفتر سمیت فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا۔ اس دوران سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچا اور کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ (جناح ہاؤس) اور راولپنڈی میں جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کے گیٹ پر بھی حملہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: شاہ محمود قریشی جیل ٹرائل کیلئے کوٹ لکھپت جیل میں پیش
ان واقعات کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے 1900 افراد کو گرفتار کر لیا تھا، اور عمران خان سمیت پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے تھے۔