سچ خبریں:امریکی معاون نائب وزیر دفاع نے کہا کہ اس ملک کے وزیر دفاع کے اردن، مصر اور مقبوضہ علاقوں کے دورے کے دوران ہونے والے مذاکرات میں ایران سرفہرست ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق ڈانا سیٹرول نے الجزیرہ ٹی وی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں مزید کہا کہ لائیڈ آسٹن اپنے مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران اپنے علاقائی شراکت داروں کی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے واشنگٹن کے عزم پر زور دیں گے ہم چاہتے ہیں کہ خطے کے ممالک ایران پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اپنا علاقائی رویہ تبدیل کرے۔
انہوں نے امریکہ کے علاقائی اتحادیوں کے ایران کے عدم استحکام کے اقدامات پر تشویش کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ سفارت کاری کا موقع ابھی ضائع نہیں ہوا ہے۔ تاہم پینٹاگون صدر بائیڈن کے لیے فوجی آپشنز تیار کر رہا ہے۔
سیٹرول نے واضح کیا کہ ایران کے سلسلے میں فوجی کارروائی امریکہ کا آخری آپشن ہے اور یہ واشنگٹن کی ترجیحات میں سرفہرست نہیں ہے۔
اس اعلیٰ امریکی عہدیدار نے یوکرین میں اپنے ملک کی جنگ بندی کا ذکر کیے بغیر تاکید کی کہ ہمیں ایران اور روس کے درمیان بڑھتے ہوئے فوجی تعاون پر تشویش ہے اور ہم اسے ایک علاقائی اور عالمی خطرہ سمجھتے ہیں۔ روس ایران کو اثر و رسوخ کا جو موقع فراہم کرتا ہے اس سے خطے میں ایران کے مخالفانہ اقدامات کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے۔
انہوں نے مغربی کنارے میں ہونے والی پیش رفت کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران امریکی وزیر دفاع کی ترجیحات میں سے مغربی کنارے میں کشیدگی کو کم کرنے کے حل پر بات چیت کرنا ہے۔