اسلام آباد:(سچ خبریں) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 54 (1) کے تحت سینیٹ اجلاس کل طلب کرلیا ہے۔ سینیٹ کا یہ اجلاس تقریباً 7 ہفتوں کے وقفے کے بعد منعقد ہورہا ہے، توقع کی جارہی ہے کہ یہ ایک غیرمعمولی اجلاس ہوگا کیونکہ 21 اکتوبر کو منعقد ہونے والے سینیٹ کے آخری اجلاس سے اب تک متعدد اہم پیش رفتیں ہوچکی ہیں۔
سیاسی محاذ پر حالیہ پیش رفتوں میں پی ٹی آئی کا راولپنڈی میں جلسہ، پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی دوبارہ گرفتاری، وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی صدر عارف علوی سے چند ہفتوں میں 2 ملاقاتیں اور حکومت پر تازہ انتخابات کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے پی ٹی آئی کا پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ شامل ہے۔ حال ہی میں ایک وزیر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو قومی اسمبلی میں واپسی کا مشورہ دیتے ہوئے اشارہ دیا تھا کہ حکومت عام انتخابات کے حوالے سے بات چیت کے لیے تیار ہے۔
سینیٹ کا یہ اجلاس ایسے وقت میں منعقد ہورہا ہے جب عام انتخابات کے حوالے سے بیک چینل مذاکرات کی بازگشت بھی سنائی دے رہی ہے۔ علاوہ ازیں سینیٹ کا یہ اجلاس فوج اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درمیان مذاکرات کے خاتمے کے بعد منعقد ہورہا ہے۔ سینیٹ کا یہ اجلاس ایسے وقت میں منعقد ہورہا ہے جب عام انتخابات کے حوالے سے بیک چینل مذاکرات کی بازگشت بھی سنائی دے رہی ہے۔خیال رہے کہ نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کی جانب سے کہا گیا ہے کہ امنحال ہی میں ایک وزیر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو قومی اسمبلی میں واپسی کا مشورہ دیتے ہوئے مذاکرات ٹی ٹی پی کی حوصلہ افزائی کا سبب بنے ہیں اور اس نے ان مذاکرات کے دوران پاکستان میں اپنی تعداد اور سرگرمیوں میں بڑی حد تک اضافہ کرلیا ہے۔