اسلام آباد {سچ خبریں} ملک میں سینیٹ انتخابات ہونے والے ہیں اور اس انتخابات میں اپنی اپنی قسمت آزمانے کے لئے 170 افراد نے کاغذات نامزدگی داخل کئے الیکشن کمیشن کے ذریعہ بعض لوگوں کے کاغذات نامزدگی کو مسترد قرار دیا گیا انہی میں سے ایک سلم لیگ (ن) کے رہنما پرویز رشید بھی ہیں جن کے کاغذات نامزگی مستردد کر دئے گئے لیکن پرویز رشید نے ہار نہ مانتے ہوئے سینیٹ انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کا اقدام چیلنج کر دیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی کی رکن پنجاب اسمبلی زینب عمر اور وکیل رانا مدثر کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات کو منظور کرتے ہوئے ریٹرننگ افسر نے رہنما مسلم لیگ (ن) کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے تھے۔
دونوں فریقین نے اعتراض اٹھایا تھا کہ رہنما مسلم لیگ (ن) پنجاب ہاؤس کے 95 لاکھ روپے کے نادہندہ ہیں۔
پرویز رشید نے اپنی درخواست میں الیکشن کمیشن، ریٹرننگ آفیسر اور اعتراض کنندگان کو فریق بنایا ہے۔
درخواست گزار نے سینیٹ انتخابات کی عام نشست پر الیکشن لڑنے کے لیے پنجاب سے 13 فروری کو اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائے، ریٹننگ افسر نے 17 فروری دن 11 بجے کا وقت کاغذات کی اسکروٹنی کے لیے مقرر کیا۔
اس میں مزید بتایا گیا کہ اسکروٹنی کے وقت درخواست گزار بھی موجود تھا جب رکن صوبائی اسمبلی زینب عمر اور وکیل رانا مدثر کی جانب سے ان کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات عائد کیے جن میں سے ایک پنجاب ہاؤس کے واجبات کی مد میں 69 لاکھ 37 ہزار 200 روپے کی ادائیگی کا مطالبہ بھی تھا۔
تاہم ریٹرننگ افسر نے انہیں مذکورہ رقم جمع کروانے کے لیے ایک روز کی مہلت دی باوجود اس کے کہ اس مطالبے کا کوئی نوٹس درخواست گزار کے علم میں نہیں تھا۔
پرویز رشید نے کہا کہ الیکشن میں حصہ لینے کا حق حاصل کرنے کے لیے انہوں نے اپنے دوست سے رقم ادھار لے کر جمع کروانا چاہی لیکن ان کی درخواست سنی گئی اور نہ ہی انہیں کوئی اکاؤنٹ نمبر فراہم کیا گیا جہاں وہ یہ رقم جمع کرواتے۔
درخواست میں کہا گیا کہ اسی روز ریٹرننگ افسر کے سامنے ایک اور درخواست دائر کی گئی جس میں چیف سیکریٹری کو مذکورہ رقم وصول کرنے کی ہدایت جاری کرنے کی استدعا کی گئی تھی، درخواست سنی گئی لیکن ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ درخواست میں کہا گیا کہ انہوں نے 18 فروری کو بھی رقم جمع کروانے کی اپنی حتی الامکان کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا جس کے بعد ایک مرتبہ پھر ریٹننگ افسر سے رقم جمع کرنے کی ہدایت جاری کرنے کے لیے رجوع کیا گیا لیکن اس درخواست کا کیا ہوا انہیں کچھ علم نہیں۔
بعدازاں ریٹرننگ افسر نے ان کی موجودگی میں رقم نہ جمع ہونے کی بنیاد پر ان کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کا حکم سنادیا۔
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ ریٹرننگ افسر کے حکم کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اور یہ اس معاملے سے متعلق قانون کی روح کے خلاف ہے۔
درخواست میں انہوں نے استدعا کی کہ ریٹرننگ افسر نے اپنے دائرہ کار سے تجاوز کر کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا حکم جاری کیا جو کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ ووٹنگ سے متعلق صدارتی آرڈیننس کے تنازع میں الجھے ہوئے سینیٹ انتخابات 3 مارچ کو ہوں گے، سینیٹ کی 104 نشستوں میں سے 52 سینٹرز اپنی چھ سالہ مدت پوری ہونے پر 11 مارچ کو ریٹائر ہوجائیں گے۔