لاہور: (سچ خبریں) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے احتجاجی مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال پر وزیر داخلہ محسن نقوی سے استعفے اور واقعے کی تحقیقات کے لیے بااعتماد عدالتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کردیا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ 26 نومبر کو اسلام آباد میں آمرانہ رویہ اختیار کیاگیا، لوگوں میں بہت غم و غصہ ہے، انہوں نے کہا کہ میں پوچھنا چاہتاں ہوں کہ حکومت نے جوکچھ کیا ہے یہ کس قانون، کس آئین اور کس ضابطے کے تحت کیا؟
انہوں نے کہاکہ ملک میں حکومت تو فارم 47 کی ہے لیکن کہنے کو ہی سہی جمہوری نظام تو موجود ہے نا؟ آئین موجود ہے، آئین میں انسانی حقوق موجود ہیں، جمہوری و سیاسی آزادیاں موجود ہیں، ہر سیاسی کارکن کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی آواز بلند کرسکتاہے۔
انہوں نے کہاکہ ہر سیاسی جماعت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ احتجاج اور مظاہرہ کرسکتی ہے لیکن حکمران طبقہ یہ چاہتا ہے کہ وہ سیاسی کارکنوں کے لیے پورے ملک کے لیے ہی نوگوایریا بنادیں اور جب احتجاج کے لیے لوگ کھڑے ہوں تو ان پر گولیاں چلادی جائیں۔
انہوں نے کہاکہ شیلنگ بھی کیوں کی جائے؟ لاٹھی چارج بھی کیوں کیا جائے؟ لیکن یہ تو گولیاں چلادیتے ہیں، گاڑیاں جلا دیتے ہیں، خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، یہ قابل مذمت ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ اتنے خون خرابے کے بعد وزیر داخلہ محسن نقوی کو فوری مستعفی ہوجانا چاہیے، ان کا اس عہدے پر کا کیا جواز ہے جب وہ انسانی جانوں کا تحفظ نہیں کرسکے؟ بلکہ خود اس عمل میں شریک ہوئے ہیں۔
انہوں نے بااعتماد عدالتی کمیشن کے قیام کا بھی مطالبہ کردیا، ان کا کہنا تھاکہ بااعتماد جوڈیشل کمیشن اس واقعے کی تحقیقات کرے تاکہ حقائق قوم کے سامنے آئیں۔
انہوں نے کہ کہ اس طرح میڈیا کا گلا بند کرکے آپ اپنی مرضی کی چیزیں نہیں چلا سکتے، آج کے زمانے میں آپ لوگوں کو پابند نہیں کرسکتے، سوچ پر پہرے نہیں بٹھاسکتے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے تحریک انصاف کے احتجاج میں حصہ لینے والے سیاسی کارکنوں اور عوام کو قوم کے ماتھ جھومر قرار دیتے ہوئے کہاکہ احتجاج میں حصہ لینے والے ان تمام سیاسی کارکنوں کو سلام پیش کرتا ہوں جو جگہ جگہ رکاوٹوں کے باوجود آگے بڑھے۔
انہوں نے کہاکہ سیاسی کارکن کسی ایک پارٹی نہیں بلکہ قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں، یہ بڑی مشکل سے تیار ہوتے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہاکہ جہاں آمرانہ طرز حکومت ہو، جہاں لوگوں کی آوازیں بند کی جارہی ہوں، جہاں لوگوں کو سیاسی عمل سے دور کرنے کی کوششیں کی جاتی ہوں، جہاں جمہوریت پر قدغن لگائی جاتی ہو، وہاں پر اگر ایک سیاسی کارکن تمام خطرات کے باوجود سڑک پر نکلتا ہے تو وہ پوری قوم کے ماتھے کا جھومر ہے اور اس نے یہ ثابت کیا ہے کہ عوام کا راستہ نہیں روکا جاسکتا۔