اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف عوامی نیشنل پارٹی کے (مینگل) کے سربراہ اختر مینگل، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی فہمیدہ مرزا، محسن داوڑ اور مصطفیٰ نواز کھوکھر نے مشترکہ درخواست دائر کر دی جس میں ترمیم کے خلاف فل کورٹ بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔
میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں 26ویں آئینی ترمیم کو منظور کروانے کے طریقہ کار اور ترمیم میں عدالیہ کی آزادی کو سلب کرنے پر سوال اٹھاتے ہوئے اسے کالعدم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں وفاق، جوڈیشل کمیشن، خصوصی پارلیمنٹری کمیٹی کو فریق بنایا گیا ہے۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اور الیکشن کمیشن کے افسران کو بھی درخواست میں فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ماضی میں عدلیہ کے ذریعے ایکزیکٹیو اور قانون سازی کے اختیارات میں مداخلت ہوئی تھی، 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے پارلمینٹ نے عدلیہ کے اختیارات میں مداخلت کی، اس ترمیم کو فل کورٹ کے سامنے رکھا جائے۔
دوسری جانب سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف آج دوسری اور مجموعی طور پر آٹھویں درخواست بھی دائر کی گئی ہے۔
ایڈووکیٹ صلاح الدین احمد نے بھی سپریم کورٹ میں ترمیم کو چیلنج کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا انتخاب کیا گیا ہے، اس سے قبل الجہاد ٹرسٹ کیس کے فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ کا سب سے سینیئر جج ہی ملک کا چیف جسٹس ہوتا تھا۔
یاد رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے قبل جسٹس منصور علی شاہ کو سنیارٹی اصول کے تحت اگلا چیف جسٹس پاکستان بننا تھا، تاہم 22 اکتوبر کو چیف جسٹس آف پاکستان کے تقرر کے لیے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی اکثریت نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو اگلا چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کردیا تھا۔
آئینی ترمیم میں سب سے زیادہ ترامیم آرٹیکل 175-اے میں کی گئی ہیں، جو سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور فیڈرل شریعت کورٹ میں ججوں کی تقرری کے عمل سے متعلق ہے۔
واضح رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان کے علاوہ سندھ ہائی کورٹ میں بھی درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں اس ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔