راولپنڈی: (سچ خبریں) راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کیس کی سماعت کا آغاز ہوگیا، سماعت کے دوران جیل کے اندر اور اطراف کی سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق مقدمے کی سماعت احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا کر رہے ہیں، آج کی سماعت میں عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے گواہان کو طلب کر رکھا ہے۔
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلا بیرسٹر سلمان صفدر، بیرسٹر علی ظفر، عثمان گل اور ظہیر عباس چوہدری بھی عدالت میں پیش ہوئے ، بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان بھی کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔
جیل حکام نے صرف 6 وکلا کو اندر جانے کی اجازت دے دی ہے، جیل حکام نے صرف 6 صحافیوں کو کارروائی کور کرنے کی اجازت دی۔
میڈیا کو جیل سے 2 کلو میٹر دور کوریج کی اجازت دی گئی ہے، جیل کے اندر اور اطراف کی سیکیورٹی بھی سخت کردی گئی ہے
اس کے علاوہ رہنما پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کی اہلیہ، بیٹا اور بیٹی بھی ملاقات کے لیے جیل کے باہر موجود ہیں۔
وکلا کی بڑی تعداد بھی جیل کے باہر موجود ہیں۔
گزشتہ سماعت پر عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں اشتہاری 6 ملزمان کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے، نیب نے 6 اشتہاری ملزمان کے اثاثوں کی تفصیلات عدالت میں جمع کرادیں، عدالت نے ملزمان کے ملکیتی اثاثے منجمند کرنے کا بھی حکم دے دیا تھا۔
یاد رہے کہ 6 جنوری کو ہونے والی سماعت میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ پر فردِ جرم عائد نہیں ہوسکی تھی۔
عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سمیت ریفرنس کے 6 شریک ملزمان کو اشتہاری اور مفرور مجرم قرار دے دیا تھا۔
اس سے قبل 4 جنوری کو بھی عمران خان اور ان کی اہلیہ پر فرد جرم نہیں عائد ہوسکی تھی اور 190 ملین پاؤنڈز ریفرنسز میں درخواست ضمانت پر نیب کی جانب سے دلائل دیے گئے تھے جس کے بعد سماعت 6 جنوری تک ملتوی کردی گئی تھی۔
واضح رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔