کراچی: (سچ خبریں) سندھ ہائیکورٹ نے کے الیکٹرک کے بلوں میں ٹیکس وصولی کے خلاف درخواست مسترد کر دی،بجلی کے بلوں میں ٹیکس وصولی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے کہا کہ درخواست مسترد کرنے کی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی، فنانس ایکٹ کے تحت ٹیکس کا نفاذ کیا جاتا ہے، آپ نے فنانس ایکٹ چیلنج کیا؟۔
سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ کئی ماہ بعد ہوتے ہیں اگر کوئی کرایہ دار ہے تو یہ فیول ایڈجسٹمنٹ اس کی حق تلفی ہے۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ نیپرا درخواست کا جائزہ لے کر فیول ایڈجسٹمنٹ طے کرتا ہے۔کے الیکٹرک کے وکیل نے کہا کہ ایڈوانس ٹیکس، اِنکم ٹیکس دینے والے صارفین پر نافذ نہیں ہوتا اگر درخواست گزار انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں تو ہم سے رابطہ کر لیتے، بجلی ایک قابل فروخت شے ہے جس پر ٹیکس لگتے ہیں۔
فیول ایڈجسٹمنٹ تیل کی قیمتوں کے مطابق ریگولیٹ ہوتے ہیں۔وکلاءکے دلائل کے بعد عدالت نے کے الیکٹرک کے بلوں میں ٹیکس وصولی کے خلاف درخواست مسترد کر دی۔خیال رہے کہ اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ نے کے-الیکٹرک کے بلوں میں میونسپل ٹیکس کی وصولی کے خلاف درخواست پر میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، کے-الیکٹرک اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 27 اگست تک جواب طلب کیا تھا۔
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس صلاح الدین پہنورکی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سٹی کونسل میں اپوزیشن لیڈر اور جماعت اسلامی کے رکن سیف الدین ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی اور حکم نامہ جاری کردیاتھا۔جسٹس صلاح الدین پہنور نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سے اسکولوں اور اسپتالوں کی فہرست طلب کرلی اور حکم دیا ہے کہ سکولوں اور ہسپتالوں میں بالترتیب طلبہ اور عملے کی تفصیلات بھی پیش کی جائیں۔
عدالت نے مئیر کراچی، کے-الیکٹرک اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا تھا۔عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ مئیر کراچی کی جانب سے لگائے گئے میونسپل ٹیکس غیر قانونی قرار دیا جائے، مئیر کراچی اور کے-الیکٹرک کے درمیان ہونے والے معاہدے کو بھی کالعدم قرار دیا جائے۔