کراچی (سچ خبریں) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر نے کہا ہے کہ کراچی کے ساتھ معاشی مستقبل جوڑا ہوا ہے اور معاشی مستقبل سے قومی سلامتی جوڑی ہوئی ہے سابقہ صوبائی حکومتوں نے کراچی میں بڑے کام نہیں کیے اس لیے بڑے منصوبوں پر کام جاری ہے بڑے منصوبوں کی منصوبہ بندی میں وقت درکار ہوتا ہے۔
کراچی میں وزیر بحری امور علی زیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری کے بعد مردم شماری 2023 کے اوائل میں مکمل کرنے کا ہدف ہے اور اس کے بعد حلقہ بندی کی جائے گئی۔
علاوہ ازیں انہوں نے کراچی سے متعلق کہا کہ اکتوبر کے آخر تک گرین لائن منصوبہ فعال کیے جانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبہ مکمل ہوچکا ہے اور آئندہ ہفتے تک 40 بسیں بندرگاہ پر پہنچ جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے ساتھ معاشی مستقبل جوڑا ہوا ہے اور معاشی مستقبل سے قومی سلامتی جوڑی ہوئی ہے کیونکہ 50 فیصد ایکسپورٹ اسی صنعتی شہر سے ہورہی ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سابقہ صوبائی حکومتوں نے کراچی میں بڑے کام نہیں کیے اس لیے بڑے منصوبوں پر کام جاری ہے جبکہ ہماری کابینہ میں کچھ اراکین نے کراچی پر اتنی خطیر رقم لگانے پر اعتراضات بھی کیے تھے۔
اسد عمر نے عمران خان کو کراچی کا چیمئین قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس صنعتی شہر کے لیے وفاق کے 5 بڑے منصوبے جاری ہیں، بڑے منصوبوں کی منصوبہ بندی میں وقت درکار ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کا سب بڑا مسئلہ پانی ہے، کے فور منصوبہ جو ایک دہائی سے التوا کا شکار تھی، شدید اختلاف کے باوجود ہم نے منصوبہ کی ذمہ داری لی اور 28 اکتوبر تک منصوبے کا ڈیزائن کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ فروری 2022 میں کام دوبارہ شروع ہوگا، منصوبے کو حکومت سندھ سے وفاقی ادارے واپڈا کے پاس منتقل کردیا ہے، واپڈا کے مطابق اکتوبر 2023 میں پانی کراچی تک پہنچادیا جائےگا۔انہوں نے صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی سڑکوں کی کارپیٹنگ، کچرا اٹھانے کا کام وفاق کا نہیں بلکہ صوبائی حکومت کا ہے۔