سچ خبریں:امریکی قومی سلامتی کونسل کے ایک سابق عہدہ دار نے اپنے ایک کالم میں لکھا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل پر مبنی ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی کارروائی سے عراق میں واشنگٹن کا اثر و رسوخ کم ہوا ہے۔
ریاستہائے متحدہ امریکہ کی قومی سلامتی کونسل میں مشرق وسطی اور شمالی افریقہ ڈیسک کے سابق ڈائریکٹر اسٹیون سائمن نے ایک کالم میں وضاحت کی کہ عراق میں امریکی اثر و رسوخ میں کمی پاسداران کی قدس فورس کے کمانڈر کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا نتیجہ ہے۔
اسٹیون سائمن نے عراق میں ان دنوں کے بحران کو نوری المالکی اور مقتدی الصدر کی قیادت میں دو دھڑوں کے درمیان اندرونی تقسیم کی وجہ سے سمجھا اور لکھا کہ یہ مسئلہ ہمیں عراق میں امریکہ کے ہاتھوں جنرل سلیمانی کے قتل کی طرف واپس لاتا ہے،انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ کے پاس ان تنازعات پر قابو پانے کی موجودہ کوششوں میں مداخلت کا ایک طریقہ ہے تو وہ عراق کے اہم کھلاڑیوں کے ساتھ رابطہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاہم اگر موجودہ بحران واقعی ایک اندرونی بحران ہے تو پھر سلیمانی کے قتل کو ان اعتدال پسند عراقی اداکاروں پر امریکی اثر و رسوخ کا خاتمہ سمجھا جانا چاہیے جنہوں نے امریکہ کے ساتھ کم و بیش تعمیری تعامل کا مظاہرہ کیا تھا۔