کراچی پریس کلب کے باہر سول سوسائٹی کا سمی دین بلوچ کی رہائی کا مطالبہ

🗓️

کراچی: (سچ خبریں) عید الفطر کے پہلے روز کراچی پریس کلب کے باہر پریس کانفرنس میں سول سوسائٹی نے بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی رہنما سمی دین بلوچ کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے جنہیں گزشتہ ہفتے ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کی قیادت کرنے پر حراست میں لیا گیا تھا۔

ڈان نیوز کے مطابق سندھ حکومت نے کراچی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے رہنما سمی دین بلوچ سمیت 5 افراد کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر حراست میں لیا تھا۔

تاہم، جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے کارکنوں کو بری کرنے اور ان کی رہائی کا حکم دینے کے باوجود، سمی دین کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) آرڈیننس کے تحت 30 دن کے لیے حراست میں لے لیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنے اہم رہنماؤں بشمول ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی ’غیر قانونی حراست‘ کے خلاف کراچی پریس کلب پر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔

عیدالفطر کے پہلے روز سمی دین کی بہن مہلب دین بلوچ، معروف قانون دان جبران ناصر، سماجی کارکن شیما کرمانی اور ماہر تعلیم ندا کرمانی سمیت دیگر نے کراچی پریس کلب کے باہر پریس کانفرنس کی۔

پریس کانفرنس کے دوران مہلب دین بلوچ کا کہنا تھا کہ میرے والد کو 15 سال پہلے جبری طور پر لاپتا کردیا گیا تھا اور اب گزشتہ ہفتے ماہ رنگ سمیت دیگر کی رہائی کے عدالتی احکامات کے باجود انہیں سندھ حکومت کی ہدایت پر دوبارہ حراست میں لے لیا گیا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ پیپلز پارٹی خواتین کے حقوق کی وکالت تو کرتی ہے لیکن بلوچ خواتین کو حقوق دینے کے لئے تیار نہیں ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ سمی دین بلوچ کے خلاف مقدمات کو منسوخ کیا جائے اور انہیں رہا کیا جائے۔

کراچی پریس کلب کے باہر یہ پریس کانفرنس بغیر کسی رکاؤٹ کے پر امن طریقے سے جاری رہی، اس موقع پر پولیس کی نفری بھی وہاں موجود تھی جن میں خواتین اہلکار بھی شامل تھیں۔

مہلب بلوچ کا کہنا تھا کہ سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ وہ ہمیں خاموش کرا سکتے ہیں لیکن جب تک جبری گمشدگیاں ختم نہیں ہوں گی، ہم چپ نہیں بیٹھیں گے۔

ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کی بہن گزشتہ 15 روز سے کوئٹہ اور کراچی کے پریس کلبز کے باہر اپنا احتجاج ریکارڈ کروارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عید کا دن ہمارے لیے عام دنوں کے مقابلے میں زیادہ مشکل ہوتا ہے، اس لیے ہم پریس کلب میں اپنے بابا کی تصویر کے ساتھ ان کے بارے میں بات کرکے خود کو مطمئن کرتے ہیں۔

مہلب نے بتایا کہ رواں سال ہمارے لیے اس لیے مشکل رہا ہے کہ سمی دین بلوچ جو زیادہ تر مظاہروں کی قیادت کرتی ہیں، حراست میں رہیں جس کی وجہ سے باگ دوڑ مجھے اور والدہ کو سنبھالی پڑی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں اپنی بہن اور والد کی تصویر لے کر اکیلی یہاں آئی ہوں اور ریاست سے درخواست کرتی ہوں کہ میرے والد کو بازیاب کروائیں اور میری بہن کو رہا کریں جو کسی جرم کے بغیر قید میں ہے۔

بعد ازاں، جبران ناصر نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ اپنے والد سے متعلق پچھلے 15 سال سے پوچھنے کے بعد سمی دین کو یہ جواب ملا کہ آپ کو بھی غائب کردیا جائے گا اور جیل میں ڈال دیا جائے گا۔

انہوں نے سوال کیا کہ ہم (حکومت) اس ناانصافی اور ظلم کے ذریعے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں ؟

جبران ناصر نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مظاہرین سے بات چیت کرے، جو جمہوری اور پرامن طریقے سے بات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مشہور خبریں۔

صیہونیوں کی 6 فلسطینی اسکولوں کے لائسنس کی منسوخی

🗓️ 30 جولائی 2022سچ خبریں:قابض صیہونی حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی نصاب نہ

حکومت نے کہا ہے کہ گزشتہ حکومت نے قیمتوں کے حوالے سے قانونی مجبوریوں کے ساتھ ہاتھ باندھ دیے۔

🗓️ 2 جولائی 2022اسلام آباد (سچ خبریں)خرم دستگیر اور مصدق ملک نے کہا کہ ‘عمران

یمنیوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم ولادت کے موقع پر جشن کی تیاری کی

🗓️ 18 اکتوبر 2021سچ خبریں: آج پچھلے سالوں کی طرح اپنے ملک کے 15 صوبوں

ملک کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے، شدت 6 ریکارڈ

🗓️ 11 جنوری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے شدید

پنجاب اسمبلی کا اجلاس جاری،حکومتی امیدوارکا پلڑا بھاری

🗓️ 2 اپریل 2022لاہور(سچ خبریں) پنجاب میں اگلے وزیراعلیٰ کے لیے حکومت اور اپوزیشن کے

مغرب قرآن جلانے کی حمایت کیوں کرتا ہے؟

🗓️ 21 اگست 2023سچ خبریں:سویڈش حکومت نے اسلامی مقدس مقامات کے خلاف ایک اور مجرمانہ

صیہونی حکومت جھوٹ اور فریب پر استوار

🗓️ 20 نومبر 2023سچ خبریں: فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک کے رہنما اسامہ حمدان  نے

امریکی صدر جو بائیڈن کا کُتّا ان کے لیئے شرمندگی کا باعث بن گیا

🗓️ 10 مارچ 2021واشنگٹن (سچ خبریں) امریکی صدر جو بائیڈن  کا میجر  نامی کُتّا اس

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے