کراچی (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق سندھ بالخصوص کراچی میں کورونا وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روکنے کے لیے وزیراعلٰی سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں صوبائی ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا اجلاس میں صوبائی وزرا، طبی ماہرین اور پی ایم اے کے نمائندے شریک ہوئے جب کہ ٹاسک فورس اجلاس میں پہلی بار سندھ اسمبلی میں سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز کو بھی بلایا گیا تھا ، اس کے علاوہ ڈی جی رینجرز سندھ اجلاس میں شریک تھے۔
اعلٰی عسکری حکام اور سول انتظامیہ کے سینئر افسران نے بھی صورتحال سے آگاہ کیا۔ اس اجلاس میں کراچی سمیت سندھ بھر میں مزید پابندیاں عائد کرنے کی منظوری دی گئی۔
کاروباری ، عوامی اور سماجی سرگرمیوں پر پابندی ہو گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی میں نئی پابندیوں کے ساتھ لاک ڈاؤن 8 اگست تک ہوگا۔
لاک ڈاؤن کے دوران ایکسپورٹ صنعتوں کو پیداواری عمل جاری رکھنے کی اجازت ہوگی جب کہ میڈیکل اسٹورز، گروسری، پھل، سبزی بیکریز دودھ کی دکانوں پر پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔
اجلاس میں شام 6 بجے کے بعد دکانیں بند رکھنے کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا۔ سندھ کے تمام مقامات پر ویکسین کو لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ نئی پابندیوں سے متعلق فیصلہ ٹاسک فورس کی سفارش پر کیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ انٹرسٹی ٹرانسپورٹ بھی بند کی جائے گی جبکہ بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند کرنے کے لیے این سی او سی کو سفارش کی جائے گی۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق آئندہ ہفتے سرکاری دفاتر بند کر دئے جائیں گے، نجی دفاتر کو بھی بند رکھا جائے گا، بغیر کسی وجہ کے لوگوں کے باہر نکلنے پر پابندی ہوگی۔ البتہ ایکسپورٹ اندسٹری کُھلی رہے گی۔ جو شخص ویکسین نہیں لگوائے گا اُسے 31 اگست کے بعد تنخواہ نہیں ملے گی۔ ترجمان کے مطابق صوبے کی تمام مارکیٹیں بند رہیں گی۔ اس کے علاوہ جو شخص روڈ پر آئے گا اُس کا ویکسینیشن کارڈ چیک کیا جائے گا۔
ترجمان کے مطابق لاک ڈاؤن اور پابندیوں کا اطلاق سندھ بھر میں ہوگا جس کا نوٹیفکیشن محکمہ داخلہ تفصیلات کے ساتھ جاری کرے گا۔ یاد رہے کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے کورونا کیسز بڑھنے پر سندھ حکومت کی مدد کا فیصلہ کیا تھا۔ این سی او سی سربراہ اسد عمر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں میں کراچی کی بگڑتی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور کراچی میں کورونا کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
این سی او سی کے مطابق سندھ کے اسپتالوں میں انتہائی نگہداشت وارڈز، آکسیجن اور وینٹی لیٹرز بیڈ بڑھائے جائیں گے جب کہ صوبے میں کورونا ایس او پیز پرعملدرآمد کے لیے سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ سندھ بھر بالخصوص کراچی میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ سندھ میں کورونا وائرس کے بھارتی ویرئینٹ نے بھی اپنے پنجے گاڑ لیے ہیں۔
کراچی میں کورونا کیسز میں اضافہ اور اسپتالوں میں گنجائش انتہائی کم ہورہی ہے۔ گذشتہ 2 دنوں میں 370 سے زائد افراد کو اسپتالوں میں داخل کیا گیا، اسپتالوں میں مریضوں کے بڑھتے داخلوں کےباعث آکسیجن سپلائی پر بھی دباؤ بڑھ رہا ہے۔ اسی کے پیش نظر مکمل لاک ڈاؤن پر غور کیا جا رہا تھا تاہم این سی او سی نے کراچی میں مکمل لاک ڈاؤن کی مخالفت کردی تھی۔