اسلام آباد: (سچ خبریں) ملک کے 21 اضلاع سے جمع کیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ 1 (ڈبلیو پی وی 1) کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) میں پولیو کے خاتمے کے لیے ریجنل ریفرنس لیبارٹری کے ایک عہدیدار کے مطابق مظفرآباد، ڈیرہ بگٹی، حب، خضدار، نوشکی، نصیر آباد، اوستہ محمد، ژوب، لسبیلہ، اسلام آباد، چارسدہ، پشاور، صوابی، ٹانک، بہاولپور، ڈی جی خان، جھنگ، لاہور، ملتان، رحیم یار خان اور کراچی کے ضلع شرقی سے نمونے لیے گئے۔
گزشتہ ہفتے، 26 اضلاع کے ماحولیاتی نمونے ڈبلیو پی وی 1 کے لئے مثبت پائے گئےتھے، سیوریج کے مثبت نمونے علاقے میں پولیو وائرس کی موجودگی کی نشاندہی کرتے ہیں، جس سے بچوں کو اس بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہے۔
پاکستان کا شمار افغانستان کے ساتھ دنیا کے ان آخری دو ممالک میں ہوتا ہے جہاں پولیو اب بھی موجود ہے۔
حکام کے مطابق پاکستان ’ڈبلیو پی وی 1 کے نمایاں احیا‘ پر ردعمل ظاہر کر رہا ہے، گزشتہ سال ملک میں اس بیماری کے 73 کیسز سامنے آئے تھے، ان میں سے 27 کا تعلق بلوچستان، 22 کا خیبر پختونخوا، 22 کا سندھ اور ایک ایک کا تعلق پنجاب اور اسلام آباد سے ہے۔
وائرس کے خاتمے کی عالمی کوششوں کے باوجود سلامتی کے مسائل، ویکسین سے ہچکچاہٹ اور غلط معلومات جیسے مسائل نے پیش رفت کو سست کر دیا ہے۔
رواں ہفتے کے اوائل میں شروع ہونے والی سال کی پہلی ملک گیر انسداد پولیو مہم پیر کو اختتام پہنچے گی۔
گزشتہ ماہ پولیو کے خاتمے پر کام کرنے والے عالمی ماہرین اور تنظیموں نے اسلام آباد میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے حکام سے ملاقات کی اور پولیو کے خاتمے کے پروگرام کا جائزہ لیا۔
پاکستان پولیو ایریڈیکیشن پروگرام کے مطابق ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ کے 3 روزہ اجلاس میں ڈبلیو ایچ او، یونیسیف، سی ڈی سی، گیٹس فاؤنڈیشن، روٹری انٹرنیشنل، گاوی اور یو ایس ایڈ کے ماہرین نے شرکت کی۔
اجلاس میں پولیو کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا گیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2025 میں پولیو کے خاتمے کے لیے پولیو ٹیموں کے لیے مناسب معاونت اور خاص طور پر سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں مکمل حفاظتی ٹیکوں کی کوریج انتہائی اہم ہے۔