اسلام آباد: (سچ خبریں) نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے جعلی ڈگری رکھنے پر ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ذوالفقار احمد کو برطرف کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر نے ڈی جی ذوالفقار احمد کی برطرفی کا حکم جاری کیا۔
برطرفی کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ذوالفقار احمد نے اپنے ابتدائی تقرر کے وقت اپنی تعلیم جارج میسن یونیورسٹی، فیئرفیکس، ورجینیا، امریکا سے ایم بی اے اور ویسٹ ووڈ کالج، ورجینیا، امریکا سے بی بی اے کے طور پر ظاہر کی تھی۔
نادرا کی جانب سے کی جانے والی ابتدائی تحقیقات میں ذوالفقار احمد کی اسناد میں سنگین تضادات کا انکشاف ہوا، تاہم 2018 میں وہ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سے عبوری برابری کا لیٹر حاصل کرنے میں کامیاب رہے، لیکن بعد میں انکشاف ہوا کہ انہوں نے دھوکا دہی، غلط بیانی کرکے یہ خط حاصل کیا تھا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ویسٹ ووڈ کالج سے ان کی بی بی اے کی ڈگری صریحاً جعلسازی ثابت ہوئی، 1987 کی تاریخ کی یہ ڈگری مکمل طور پر ناممکن ہے کیونکہ یہ ادارہ 1997 تک سرکاری طور پر ڈینور انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے نام سے جانا جاتا تھا، جب اسے آلٹا گروپ نے حاصل کیا اور اس کا نام تبدیل کرکے ویسٹ ووڈ کالج رکھ دیا گیا۔
اپنے پہلے آپریشن کے وقت، ڈینور انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی بنیادی طور پر تکنیکی شعبوں میں ڈپلومہ کرواتا تھا، جس سے اس بات کا امکان ختم ہوجاتا ہے کہ اس کا نام تبدیل کرنے سے ایک دہائی قبل ہی اس کے نئے نام کے تحت بزنس ایڈمنسٹریشن میں بیچلرز کی ڈگری دی گئی ہو۔
ذوالفقار احمد کے تعلیمی ٹرانسکرپٹ میں مزید تضادات پائے گئے، جہاں کیلکولیٹڈ جی پی اے حتمی گریڈز سے مطابقت نہیں رکھتا تھا، اس سے اضافی من گھڑت باتیں سامنے آئیں۔
حکم نامے میں ذوالفقار احمد کی آئینی درخواست کا بھی حوالہ دیا گیا جس میں انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں انضباطی کارروائی اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ مساوی سرٹیفکیٹ واپس لینے کو چیلنج کیا گیا تھا، تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے نادرا کی تفتیش کو درست قرار دیتے ہوئے یہ درخواست مسترد کردی تھی۔
ذوالفقار احمد کی برطرفی کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’اصل کیس فائل کا مطالعہ کرنے اور اس سے متعلق تمام پہلوؤں اور مواد پر غور کرنے کے بعد، تمام ریکارڈ کو دیکھنے کے بعد، میری بطور چیئرمین نادرا، رائے یہ ہے کہ مدعا علیہ ای آر پی نمبر 30510 ذوالفقار احمد کے خلاف الزامات ثابت ہو چکے ہیں، لہٰذا دستخط کنندہ نے ذوالفقار احمد پر ’ملازمت سے برطرفی‘ کا بڑا جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ افسر 30 دن کے اندر مجاز فورم کے سامنے اپیل دائر کرسکتا ہے۔