لاہور: (سچ خبریں) سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چوہدری پرویزالہی اور تحریک انصاف کی ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پر درخواستوں پرسماعت جاری ہے سپریم کورٹ نے حمزہ شہبازکا یکم جولائی کا اسٹیٹس بحال کرکے انہیں عبوری وزیراعلی قراردیدیا ہے.
چیف جسٹس نے ریکارڈ کے بارے میں دریافت کیا اور قراردیا کہ ہم خط دیکھنا چاہتے ہیں معززعدالت نے قراردیا کہ بادی النظرمیں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ ہمارے17مئی کے حکم کے خلاف ہے انہوں نے کہا کہ اس نتائج خطرناک ہوسکتے ہیں .
عدالت نے بار بار چوہدری شجاعت حسین کا خط دیکھنے کا کہنا عدالت نے ڈپٹی اسپیکر اور پنجاب حکومت کو تفصیلی تحریری جواب جمع کروانے کا حکم دیا ہے ادھر ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری عدالت کے طلب کرے کے باوجود پیش نہیں ہوئے. وقفے کے بعد عدالت کی سماعت دو بجکر45منٹ پر دوبارہ شروع ہوئی تو ڈپٹی اسپیکر نے اپنے وکیل عرفان قادر کے ذرایعے جواب داخل کروایا جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈپٹی اسپیکر کہاں ہیں؟ اس پر ان کے وکیل نے کہا کہ وہ کچھ دیر میں عدالت پہنچ جائیں گے کمرہ عدالت میں رش ہونے کی وجہ سے عدالت نے غیرمتعلقہ افراد کو باہر جانے کا حکم دیا.
چیف جسٹس نے قرار دیا کہ سماعت کو عدالت کے کورٹ روم نمبر2میں منتقل کردیا گیا ہے مسٹرجسٹس عمرعطابندیال نے کہا کہ ہم بندوبست کروادیتے ہیں کہ کورٹ روم ون میں موجود لوگ ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت کی کاروائی دیکھ سکیں. معزز عدالت نے دوست مزاری کے وکیل عرفان قادر سے استفسار کیا گیا کہ کیا ان کے پاس ڈپٹی اسپیکر کا وکلالت نامہ موجود ہے جس پر انہوں نے اثبات میں جواب دیتے ہوئے اپنے دلائل دینے شروع کیئے جس پر عدالت نے انہیں روکتے ہوئے کہا کہ کچھ وقت دیں ہم آپ کو تفصیل سے سنیں گے.
سماعت دوبارہ شروع ہونے پر عرفان قادر نے دلائل شروع کیئے انہوں نے سپریم کورٹ کے آرٹیکل63Aکے فیصلے کی تشریح کا فیصلہ پڑھنا شروع کیا جس پر عدالت نے انہیں ہدایت کی کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پڑھیں سماعت کے دوران جسٹس اعجازالااحسن نے ریمارکس دیئے کہ فیصلے میں پارلیمانی لیڈرکا اختیار واضح ہے ہمارے فیصلے کی جو تشریح آپ کررہے ہیں وہی تشریح ڈپٹی اسپیکر نے سمجھی.
معززعدالت نے قراردیاکہ بادی النظرمیں ڈپٹی اسپیکررولنگ 17مئی کے فیصلے کے مطابق نہیں سپریم کورٹ نے اپنی ابتدائی سماعت کے تحریری حکم نامے میں کہا کہ بظاہر معاملہ کافی پیچیدہ لگتا ہے ، امید کرتے ہیں تمام فریقین اپنی قیمتی رائے سے عدالت کی معاونت کریں گے. سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر رولنگ کے خلاف درخواست پر آج کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا جس میں کہا ہے کہ عدالت کو ڈپٹی اسپیکر سے مناسب معاونت کی توقع ہے، 63اے کے تحت جمہوری پارلیمانی پارٹی نے طے کرنا ہے کہ کس کوووٹ دیا جائے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر نے اپنی رولنگ میں کہا کہ پارٹی سربراہ کی ہدایت کے مطابق ووٹ دیا جائے، ڈپٹی سپیکر نے عدالتی فیصلے کے پیراگراف 3پر انحصار کیا.
ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف ابتدائی سماعت کے تحریری حکم نامے میں کہا کہ ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری ریکارڈ سمیت عدالت میں پیش ہوں ڈپٹی اسپیکر نے اپنی رولنگ میں لارجر بینچ کا حوالہ دیا لیکن اس پیراگراف کو پوائنٹ نہیں کیا جس کا حوالہ دیا گیا سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ بظاہر معاملہ کافی پیچیدہ لگتا ہے ، امید کرتے ہیں تمام فریقین اپنی قیمتی رائے سے عدالت کی معاونت کریں گے تحریری حکم نامے میں کہا کہ سوال یہ ہے کہ عدالتی فیصلہ کیا یہ کہتا ہے جو ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ میں کہا ہے.
قبل ازیں سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چوہدری پرویزالہی اور تحریک انصاف کی درخواستوں پر وزیراعلی پنجاب کے انتخاب پر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف درخواستیں قابل سماعت قرار دیتے ہوئے نوٹسز جاری کیئے‘سپریم کورٹ نے وزیراعلی پنجاب کے انتخاب پر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف درخواستوں کو قابل سماعت قرار دے دیا سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے جبکہ حمزہ شہباز،چیف سیکرٹری سمیت فریقین کونوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت دو بجے تک ملتوی کردی تھی بعدمیں سماعت کے لیے اڑھائی بجے کا وقت مقررکیا گیا.
عدالت عظمی نے ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی عدا لتی معاونت کے لیے طلب کیا گیا ہے جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ پارٹی سربراہ پارلیمانی پارٹی کی ڈائریکشن کی خلاف ورزی پر رپورٹ کرسکتا ہے جمہوری روایت یہی ہے کہ پارلیمانی پارٹی طے کرتی ہے کہ کس کی حما یت کرنی ہے. چیف جسٹس عمرعطابندیال نے کہا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر نے جو رولنگ دیں ہمیں بتائیں کہ یہ بات کس پیرا میں لکھی ہے؟چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف پرویزالہٰی کی درخواست پرسماعت کررہاہے 3رکنی بینچ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال ،جسٹس اعجازالاحسن اورجسٹس منیب اختر شامل ہیں.
واضح رہے کہ چوہدری پرویز الہیٰ کے وکیل نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں رات گئے پٹیشن دائر کی درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے الیکشن میں ڈپٹی اسپیکر نے غیر قانونی اور غیر آئینی رولنگ دے کر مسلم لیگ (ق )کے 10 ووٹ شمار نہیں کئے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ آئین کے آرٹیکل 63 اے کی بھی خلاف ورزی ہے، عدالت ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی ووٹ کاﺅنٹ پر رولنگ کالعدم قرار دے.
وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیخلاف تحریک انصاف اور مسلم لیگ(ق) کے ارکان پنجاب اسمبلی سے سیدھے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری پہنچے تھے چوہدری پرویزالہیٰ سمیت تحریک انصاف کے اہم رہنما اور کارکن عدالت پہنچے تھے یاد رہے کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں وزارت اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے نتیجے کا اعلان کرنے سے پہلے چوہدری شجاعت کا خط ایوان میں پڑھ کر سنایاجس کی بنیاد پر مسلم لیگ (ق) کے پرویز الہیٰ کو دیے گئے تمام 10 ووٹ منسوخ کردیے تھے چوہدری شجاعت حسین کے خط میں پارٹی اراکین کو حمزہ شہباز کو ووٹ دینے کی ہدایت کی گئی تھی جبکہ مسلم لیگ (ق)کے تمام 10 اراکین پنجاب اسمبلی نے اس خط سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کو مزیدپچیدہ بنادیا ہے .