اسلام آباد(سچ خبریں) ایف اے پی کے ڈیٹا کے مطابق روپیہ آج دوپہر 12 بج کر 35 منٹ پر گزشتہ روز کے مقابلے میں 0.61 فیصد گر کر 219 روپے فی ڈالر پر آگیا۔
سربراہ ایف اے پی ملک بوستان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے غیر ضروری اور لگژری اشیا کی درآمد اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں استعمال کے لیے پابندی ہٹانے کے بعد ڈالر کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔
دوسری جانب حکومت کی جانب سے بین الاقوامی پروازوں میں سفر کرنے والے تمام مسافروں کو دیگر چیزوں کے علاوہ کرنسی کی تفصیلات کے ساتھ ڈیکلریشن فارم جمع کرانے کی ہدایت کی وجہ سے ایکسچینج کمپنیوں کی ڈالر کی سپلائی کم ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ پہلے لوگ ایکسچینج کمپنیوں کے کاؤنٹرز پر روزانہ ڈیڑھ کروڑ ڈالر مالیت کی غیر ملکی کرنسی فروخت کرتے تھے، اب اس رقم کو کم کر کے 50 لاکھ ڈالر یومیہ کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس کے علاوہ دبئی میں پاکستانی قونصل خانے نے حکومت کو آگاہ کیا کہ پاکستان واپس آنے والے پاکستانیوں کے پاس 5 ہزار درہم ہونا لازم ہے، اس کے سبب مارکیٹ میں اس کرنسی کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے جس کا اثر ڈالر کی قیمت پر بھی دیکھا جا سکتا ہے‘۔
چیئرمین ایف اے پی نے تجویز دی کہ حکومت ڈالر کی طلب کو کم کرنے کے لیے درآمدات کم کرے اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک میں بیرون ملک سفر کرنے کے لیے درکار کم از کم رقم کی حد بھی کم کرے تاکہ دیگر کرنسیوں کی مانگ کو بھی کم کیا جا سکے۔
دریں اثنا ڈائریکٹر میٹیس گلوبل سعد بن نصیر نے کہا کہ برآمد کنندگان اپنی آمدن روک رہے ہیں جس کی وجہ سے روپے پر دباؤ ہے۔
خیال رہے کہ روپے کی قدر 28 جولائی کو 239.94 روپے کی ریکارڈ کم ترین سطح پر آگئی تھی، اس کے بعد یہ 11 روز کے لیے بحال ہوئی اور 16 اگست کو 213.90 روپے پر بند ہوئی، تاہم 17 اگست سے روپے کی قدر میں دوبارہ کمی آنا شروع ہوئی اور گزشتہ روز تک اس میں 2.78 روپے کی کمی آگئی۔