اسلام آباد: (سچ خبریں) پی ٹی اے نے قانونی بنیادوں کی کمی کی وجہ سے وی پی این پابندی نہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد تمام وی پی اینز 30 نومبر کے بعد بھی چلتے رہیں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے صارفین کو خبردار کیا تھا کہ وہ 30 نومبر تک اپنے وی پی این رجسٹر کروائیں جس کے بعد غیر رجسٹرڈ کنکشن بلاک کردیے جائیں گے۔
وزارت داخلہ نے ٹیلی کام ریگولیٹر سے غیر رجسٹرڈ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس پر پابندی عائد کرنے کی درخواست کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں دہشت گرد ’پرتشدد سرگرمیوں‘ ، ’فحش اور توہین آمیز مواد تک رسائی‘ کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
تاہم اب وزارت داخلہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ اس ماہ کے اوائل میں کی گئی درخواست واپس لے لی جائے گی۔
یہ فیصلہ وزارت قانون سے رائے لینے کے بعد کیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت کے پاس وی پی این کو بلاک کرنے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام کے قانون (پیکا) 2016 کی شقوں کی تشریح کا مسئلہ تھا اور اس حوالے سے وزارت داخلہ کا موقف کمزور تھا، لہذا یہ معاملہ جب عدالت میں جائے گا تو عدالتیں وی پی این کو کام کرنے کی اجازت دیں گی۔
پیکا کی دفعہ 34 ’غیر قانونی آن لائن مواد‘، حکام کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ اسلام کی عظمت، پاکستان یا اس کے کسی بھی حصے کی سالمیت، سلامتی یا دفاع، امن عامہ، غیر اخلاقی یا توہین عدالت سے متعلق کسی بھی مواد کو ’ہٹانے یا بلاک کرنے کرنے کی ہدایات جاری کر سکتے ہیں‘۔
وزارت قانون کے مطابق مذکورہ دفعہ حکومت کو کسی ٹول یعنی ایپ کو بلاک کرنے کے بجائے صرف ’مواد‘ کو بلاک کرنے کی اجازت دیتی ہے۔
وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس موبائل فون یا کمپیوٹر کی طرح ایپلی کیشنز تک رسائی یا رابطہ قائم کرنے کا ذریعہ ہیں۔
عہدیدار نے مزید کہا کہ ماضی میں حکومت کو عدالت میں انٹرنیٹ کی بندش پر پابندیوں کا دفاع کرنے میں مشکلات پیش آئی تھیں کیوں کہ انٹرنیٹ بھی ایک ذریعہ تھا۔
فروری میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) کو بلاک کرنے کے بعد ملک بھر میں وی پی این کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔
پی ٹی اے نے کاروباری اداروں، غیر ملکی مشنز اور فری لانسرز سے کہا تھا کہ وہ اپنے وی پی این رجسٹر کروائیں۔
سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن نے کہا کہ اتھارٹی کی جانب سے صرف کمرشل وی پی این رجسٹرڈ کیے جارہے ہیں۔
پی ٹی اے حکام کے مطابق رجسٹرڈ وی پی این ز کی مجموعی تعداد 27 ہزار کے لگ بھگ ہے جب کہ ڈیڈ لائن کے اعلان کے بعد مزید 7 ہزار رجسٹریشن ہوں گی۔
حکومت کا وی پی این پر پابندی لگانے کا منصوبہ متعلقہ سافٹ ویئر ہاؤسز پر ہے جنہوں نے دعوی کیا ہے کہ اس کارروائی سے ان کے کاروبار پر شدید اثر پڑے گا۔
پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سجاد مصطفیٰ سید نے کہا کہ پی ٹی اے کے پاس تقریبا 5 لاکھ آئی پی ایڈریس دستیاب ہیں اور اگر آدھے فری لانسرز وی پی این رجسٹریشن کے لیے درخواست دیتے ہیں تو بھی موجودہ نظام ان کی ضروریات کو پورا نہیں کرسکتا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں حالیہ کچھ عرصے کے دوران سیاسی جماعتوں کی جانب سے کیے جانے والے احتجاجی مظاہروں اور مارچ کے دوران انٹرنیٹ کی بندش اور بعض ایپس تک رسائی میں مشکلات کی وجہ سے فری لانسرز، آن لائن کام کرنے والے پروفیشنلز وی پی این استعمال کرکے اپنے خاندانوں کے لیے روزگار کما رہے تھے۔
تاہم پی ٹی اے نے وی اینز کی رجسٹریشن لازمی قرار دے دیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ یکم دسمبر کے بعد غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کام نہیں کریں گے۔