اسلام آباد(سچ خبریں)پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان معاملات طے پانے کے بعد دھرنے کے خاتمے کا اعلان کیا گیا مقتدر حلقوں نے فریقین کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کیا یہی ادارے ”گارنٹر“بھی ہونگے۔
ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ بدھ کی صبح مذکرات کا آغازہوا تھا جس کے بارے میں سابق وزیرخارجہ نے کہا تھا کہ مسلم لیگ نون انتخابات کے لیے تیار ہے مگر پیپلزپارٹی نے اسے یرغمال بنایا ہوا ہے انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی ایازصادق سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ان کی ”حکومتی ٹیم“سے ملاقات ہوئی ہے تاہم فریقین بدھ کی صبح ہونے والے مذکرات سے انکار کرتے رہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بدھ کی صبح ہونے والے مذکرات میں بہت سارے معاملات طے پاگئے تھے مگر عمران خان اپنے بات سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں تھے کل رات ان سے دوبارہ رابط ہوا اور انہیں یقین دہانی کروائی گئی انہی مذکرات کی وجہ سے سابق وزیراعظم کو ڈی چوک پہنچنے میں وقت لگا اورآج صبح7بجے کے بعد وہ جناح ایونیو پہنچے جبکہ پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے اعلانات کیئے جاتے رہے کہ وہ دس منٹ میں پہنچ جائیں گے اسی دوران نجی ٹی وی گفتگو میں سابق وفاقی وزیراسدعمر جو کنٹینرپر عمران خان کے ساتھ موجود تھے نے صبح 4بجے کے قریب بتایا کہ وہ چند منٹ کی مسافت پر ہیں جب ان سے لوکیشن پوچھی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ سیکورٹی وجوہات کی بنا پر ہم نہیں بناسکتے .
ادھر آئی ایم ایف سے مذکرات میں ناکامی پر شہبازشریف حکومت بھی سخت پریشان ہے اورنون لیگ کی مرکزی قیادت میں حکومت چھوڑنے کا خیال تقویت پکڑرہا ہے کیونکہ مسلم لیگ نون کے سنجیدہ حلقوں کا خیال ہے آئی ایم ایف کی شرائط کو مانتے ہوئے سخت فیصلے لینے سے ان کی مقبولیت ختم ہوجائے گی جبکہ ان کے اتحادیوں کو فرق نہیں پڑے گا اس لیے نون لیگ اب اتحادیوں سے ہٹ کر سوچ رہی ہے مقامی جریدے کی خصوصی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دھرنا نہ دینے کا فیصلہ مقتدرحلقوں نے فریقین کے درمیان پل کا کردار اداکرتے ہوئے ابتدائی مذکرات کروائے ہیں اور تحریک انصاف کو گارنٹی دی گئی ہے کہ ان کے مطالبات پورے ہونگے جس کے بعد دھر نے نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا تاہم سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ حکومت کے سر پر تحریک انصاف کے احتجاج کی تلوار لٹکی رہے گی اس لیے بہتر تھا کہ معاملات کو آج ہی طے کرلیا جاتا عمران خان اگر براہ راست مذکرات کے لیے بیٹھنے کو تیار نہیں ہیں تو وہ اپنی جماعت کی جانب سے ٹیم مقررکرسکتے تھے .
مبصرین کا کہنا ہے کہ فریقین کو ہوش مندی سے کام لینا چاہیے اتحادی حکومت انتخابی اصلاحات سمیت چند قوانین میں ترامیم کے بغیر عام انتخابات میں نہیں جانا چاہتی تھی اسی لیے آج ہنگامی طور پر پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلا کر ای وی ایم اور انتخابی اصلاحات کے حوالے سے قوانین میں ترمیم کی منظوری حاصل کی گئی ہے رپورٹ میں کہا گیا کہ عمران خان کو یہ پیغام بھی پہنچایا گیا کہ وہ استعفے واپس لے کر اسمبلیوں میں آکر اپنا کردار اداکریں مگر انہوں اس امکان کو رد کردیا جس کے بعد آج صبح ہونے والے مذکرات کے پہلے دور میں تحریک انصاف آئینی ترامیم پر اعتماد میں لیا گیا اور طے پایا کہ ہے چند دنوں میں حکومت عام حکومت کا اعلان کردے گی جس کے بعد عمران خان نے6دن کی ڈیڈلائن دے کر لانگ مارچ ختم کرنے کا اعلان کردیا .
تحریک انصاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر عمران خان آج سوشل میڈیا پر خطاب کے ذریعے اپنے کارکنوں کو لانگ مارچ ختم کرنے کے فیصلے پر اعتماد میں لیں گے یہ بھی بتایا گیا ہے مذکرات میں طے پایا ہے فریقین بیان بازی نہیں کریں گے اور اسے کسی کی ہار یا جیت قرارنہیں دیا جائے گا.