پی ٹی آئی کے استعفے تب قبول ہوں گے جب دباؤ میں نہ دیے جانے کا یقین ہوجائے، اسپیکر قومی اسمبلی

?️

اسلام آباد:(سچ خبریں) قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے روز دے کر کہا ہے کہ وہ اس وقت تک پی ٹی آئی کے کسی بھی رکن اسمبلی کے استعفے قبول نہیں کریں گےجب تک کہ اس بات کا یقین نہ ہو کہ انہوں نے استعفے بغیر کسی دباؤ کے دیے۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی نے اپریل میں پارلیمنٹ سے اجتماعی طور پر استعفے دینے کا اعلان کیا تھا۔

لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جب ان سے پی ٹی آئی اراکین کے چند منتخب اور مخصوص اراکین کے استعفے منظور کرنے سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ قانون یہ کہتا ہے کہ اگر کوئی رکن میری موجودگی میں کہے کہ وہ استعفیٰ دینا چاہتا ہے لیکن میرے پاس معلومات ہیں کہ وہ دباؤ میں ہے تو مجھے اس کا استعفیٰ قبول نہیں کرنا چاہیے۔

راجا پرویز اشرف نے الزام لگایا کہ بڑے پیمانے پر استعفوں کے اعلان کے باوجود پی ٹی آئی کے قانون سازوں نے پارلیمنٹ لاجز پر قبضہ کیا ہواہے اور وہ ان کے زیر استعمال ہے اور بطور ایم این ایز حاصل ہونے والی مراعات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ایم این ایز مجھے پیغامات بھی بھیجتے ہیں کہ ان کے استعفے قبول نہ کریں، اس تمام صورتحال میں کسی رکن کو اس وقت تک ڈی سیٹ نہیں کروں گا جب تک میں مطمئن نہ ہو جاؤں کہ وہ دباؤ میں استعفیٰ نہیں دے رہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے یہ بھی واضح کیا کہ انہوں نے ان قانون سازوں کے استعفے قبول کیے جنہوں نے میڈیا اور سوشل میڈیا پر یہ بیان جاری کیا کہ انہوں نے اپنی نشستیں اپنی مرضی سے خالی کیں ۔

راجا پرویز اشرف نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے قانون ساز پارلیمنٹ میں واپس آئیں گے، اپنے حلقوں کی نمائندگی کریں گے اور ایوان کی کارروائی میں حصہ لیں گے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ صاف شفاف انتخابات کا ان کا مطالبہ صرف اسی صورت میں پورا ہو سکتا ہے جب ہم بہتر قانون سازی کریں، بہتر اقدامات کریں اور سب ساتھ مل کر اس حوالے سے حکمت عملی بنائیں۔

انہوں نے ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لیے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائے پر زور دیا، اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ جمہوری طرز حکومت میں جس طرح حکومت کی اہمیت ہے اسی طرح اپوزیشن بھی اہمیت رکھتی ہے۔

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بیک ڈور رابطوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی رہنماؤں اور سیاسی جماعتوں کو اتفاق رائے سے معاملات اور مسائل کو حل کرنا چاہیے۔

اپنی گفتگو کے دوران انہوں نے پارلیمنٹ کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور مختلف مسائل کے حل کے لیے اس کے استعمال کی ضرورت پر زور دیا جس سے ملکی معیشت میں مضبوطی اور سیاسی شعور میں پختگی آئے گی۔

انہوں نے کہا میں تمام سیاسی جماعتوں اور تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ پاکستان کی سیاست میں اب استحکام اور ٹھراؤ آنا چاہیے، انہوں نے کہا ہمیں ایک ایسا ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے جہاں ہم ایک دوسرے کا احترام کریں اور اپنے چھوٹے چھوٹے مسائل اور اختلافات کو بلائے طاق رکھتے ہوئے ایک بڑے مقصد کے لیے متحد یو یکجاں ہوں، ’یہ ہی وقت کی ضرورت ہے۔‘

اسپیکر قومی اسمبلی نے اسمبلیوں کی مدت پوری کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا اور کہا کہ اس سے “سیاست میں پختگی آئے گی اور نظام مضبوط ہوگا۔

مشہور خبریں۔

امریکہ اور چین دنیا کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں:ہنری کسنجر

?️ 20 مئی 2023سچ خبریں:سابق امریکی وزیر خارجہ نے واشنگٹن اور بیجنگ کی حکومتوں کو

طالبان کی ترکی کو شدید دھمکی، افغانستان میں فوجی مداخلت بند کی جائے

?️ 14 جولائی 2021کابل (سچ خبریں)  ترکی کی جانب سے کابل ایئرپورٹ کو تحفظ فراہم

برطانیہ اور فرانس کے بعد مالٹا  نے بھی کیا فلسطین کی ریاست کو تسلیم 

?️ 30 جولائی 2025سچ خبریں: مالٹا کے وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ وہ ستمبر میں

القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی عبوری ضمانت، 17 مئی تک کسی نئے مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم

?️ 12 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم اور پاکستان

ماسکو کے ساتھ کشیدگی تل ابیب کی کابینہ کی غلطی ہے: نیتن یاہو

?️ 27 جولائی 2022سچ خبریں:   حزب اختلاف کے رہنما اور صیہونی حکومت کے سابق وزیر

بلوچستان: حق دو تحریک کی احتجاجی ریلی، ہدایت الرحمٰن کی رہائی کا مطالبہ

?️ 25 اپریل 2023بلوچستان: (سچ خبریں) حق دو تحریک کے سیکڑوں حامیوں بشمول بڑی تعداد

ایران میں 3 صیہونی جاسوس گرفتار

?️ 22 اپریل 2022سچ خبریں:ایرانی سلامتی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے صیہونی جاسوسی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے