اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالہیٰ نے پنجاب اسمبلی کے اسپیکر اور صوبائی وزرا سے ملاقات میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے صوبے میں یونین کونسلوں کی حد بندیوں سے متعلق نوٹیفکیشن کا جائزہ لینے کے بعد اسے غیر متوازن قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کرنے کے لیے قانونی اور آئینی طریقہ کار اپنایا جائے گا۔
ملاقات کے دوران رہنماؤں کا موقف تھا کہ الیکشن کمیشن کا حد بندی کا نوٹیفکیشن قانونی تقاضوں کے مطابق نہیں ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ یک طرفہ نوٹیفکیشن عوامی رائے کو دبانے اور کچلنے کی کوشش ہے، انہوں نے کہا کہ یونین کونسلوں کی حد بندی سے متعلق مشاورت اور فیصلوں کے حوالے سے مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا کہ بلدیاتی ادارے جمہوریت کی نرسریاں ہیں اور عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر صرف ایک مضبوط جمہوری حکومت کے ذریعے ہی حل ہو سکتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اگر حلقہ بندی الیکشن کمیشن کے یک طرفہ نوٹیفکیشن کے مطابق کی جاتی ہیں تو پھر صوبے میں مضبوط مقامی حکومتیں ایک ادھورا خواب ہی رہ جائیں گی۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بادی النظر میں یہ یک طرفہ نوٹیفکیشن بد نیتی پر مبنی ہے جو ایک خاص سیاسی جماعت کو فائدہ پہنچانے کی مذموم کوشش ہے، الیکشن کمیشن پاکستان کے اس یکطرفہ نوٹیفکیشن پر ہمیں سخت تحفظات ہیں۔
اجلاس میں اسپیکر پنجاب اسمبلی محمد سبطین خان، صوبائی وزرا میاں اسلم اقبال، راجا بشارت، میاں محمود الرشید اور ایم این اے بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ نے بھی شرکت کی۔
پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے پرعزم الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپریل 2023 کے آخری ہفتے میں ہونے والے انتخابات کے لیے حلقوں کی حد بندی کا شیڈول جاری کیا۔
حالیہ دنوں میں یہ تیسرا موقع ہوگا جب الیکشن کمیشن پنجاب میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کے لیے حلقوں کی حد بندی کرے گا۔
دوسری جانب، وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالٰہی سے سینئر قانون دان فیصل چوہدری اور سابق اسپیکر پنجاب اسمبلی افضل ساہی نے وزیراعلیٰ آفس میں ان سے ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران رہنماؤں نے جہلم اور فیصل آباد میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔