اسلام آباد: (سچ خبریں) گذشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کرنے کا حکم دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو پنجاب میں 90 روز میں انتخابات کروانے کا حکم دیا تھا جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں عام انتخابات کے لیے تیاریاں مکمل کرنے کا دعویٰ کر لیا۔
پنجاب میں 9 اپریل بروز اتوار اورخیبر پختونخوا میں 16 اپریل کو پولنگ کی تاریخ مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ آئندہ ہفتے پنجاب کا شیڈول جاری ہونے کا امکان ہے۔ انتخابی عملے کی تعیناتی اور آپریشنل امور کو حتمی شکل دے دی گئی۔پولنگ کے دن کا اعلان الیکشن کمیشن کی حتمی منظوری سے ہوگا۔
انتخابی سامان کی خریداری کے حوالے سے بھی ہوم ورک مکمل کر لیا گیا۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز پی ٹی آئی کی جانب سے پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ کے لیے دائر درخواست پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے سماعت کی اور فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے محفوظ کیاگیا فیصلہ سنایا ۔ جسٹس جواد حسن نے مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد 90 روز میں انتخابات کرانے کا پابند ہے اور اسی لیے الیکشن کا شیڈول فوری طور پر جاری کیا جائے۔
قبل ازیں سماعت کے آغاز پر مسلم لیگ (ن)کے رہنما رانا مشہود نے کہا تھا کہ گورنر کے وکیل شہزاد شوکت راستے میں ہیں، وہ آ رہے ہیں، جسٹس جواد حسن نے استفسار کیا کہ آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری کو بھی بلایا تھا، وہ کہاں ہیں۔ دوران سماعت آئی جی پنجاب عثمان انور بھی لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔جسٹس جواد حسن نے آئی جی سے استفسار کیا کہ آئی جی صاحب آپ الیکشن کے بارے میں کیا کہتے ہیں، جس پر آئی جی نے جواب دیا کہ میں ابھی آیا ہوں، مجھے اس کیس کے بیک گرائونڈ کا نہیں پتا، ہم نے اپنی تجاویز الیکشن کمیشن کو دے دی ہیں، انتخابات سے متعلق جو الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہوگا، ہم اس پر عمل درآمد کریں گے۔
جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دئیے کہ ہمیں بس آپ کی یقین دہانی چاہیے تھی، آئی جی پنجاب جانا چاہیں تو عدالت سے جاسکتے ہیں۔اس دوران چیف سیکرٹری پنجاب نے کہا کہ ہم عدالت اور الیکشن کمیشن کے فیصلے پر عملدر آمد کرنے کے پابند ہیں، اس موقع پر عدالت نے چیف سیکرٹری کو بھی جانے کی اجازت دے دی۔الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھایا، انہوں نے استدلال کیا کہ یہ کیس صرف الیکشن کی تاریخ کے حوالے سے ہے، تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا کام نہیں ہے، الیکشن کمیشن کو اس کیس میں فریق نہیں بنایا جاسکتا۔