لاہور: (سچ خبریں) پنجاب اسمبلی کا اجلاس 3 گھنٹے تاخیر کے بعد شروع ہو گیا، اجلاس کے آغاز سے قبل وزیر داخلہ رانا ثنااللہ اور عطااللہ تارڑ سمیت مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی ایوان میں داخلے پر مبینہ پابندی کے پیش نظر اسمبلی گیٹ پر پارٹی اراکین اور سیکیورٹی گارڈز گتھم گتھا ہوگئے۔
اجلاس کی صدارت اسپیکر سبطین خان کر رہے ہیں، اجلاس کے آغاز پر حکومت کے 25 اراکین اور اپوزیشن کے 56 ممبران شریک ہیں۔
قبل ازیں، اسمبلی اجلاس کے آغاز سے قبل پنجاب اسمبلی کے دروازے بند کر دیے گئے تھے، اسمبلی گیٹ پر سیکیورٹی اہلکار ہائی الرٹ تھے اور کسی کو بھی پنجاب اسمبلی کے اندر جانے سے روک دیا گیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کے اراکین نے زبردستی اسمبلی میں داخل ہونے کی کوشش کی اور سیکیورٹی گارڈز کے ساتھ شدید ہاتھا پائی کی، خلیل طاہر سندھو، پیر اشرف رسول، ذیشان رفیق اور دیگر اراکین اسمبلی کی سیکیورٹی گارڈز سے تلخ کلامی بھی ہوئی۔
بعد ازاں مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی زبردستی گیٹ کھولنے میں کامیاب ہوگئے اور دھکے دے کر گاڑی اندر لے آئے۔
عطااللہ تارڑ کو اسمبلی میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش بھی کی گئی، تاہم وہ حفاظتی رینجرز کے ساتھ پنجاب اسمبلی میں داخل ہوگئے۔
اس موقع پر عطااللہ تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’آج کہا گیا کہ وفاقی وزرا پنجاب اسمبلی نہیں آسکیں گے، یہ وزرا کو کیسے روک سکتے ہیں، رانا ثنااللہ بھی آئیں گے اور دیگر رہنما بھی آئیں گے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے نمبرز پورے نہیں ہوئے، ہماری تعداد 177 تھی اور ان کی 140 تھی، ہمارے ارکان میں سے آخری رکن مولانا الیاس چنیوٹی تھے، بلال وڑائچ کو نکال کر ہماری تعداد 179 بنتی ہے، قانون سازی ’آئیز ہیوٹ‘ کہہ کر کی اگر گنتی کروا لیتے تو ہمارے 20 ارکان ان سے زیادہ تھے۔
انہوں نے کہا کہ اقلیتی حکومت کے وزیر اعلیٰ بھاگے ہوئے ہیں اور اعتماد کا ووٹ لینے سے گریزاں ہیں، پرویز الہٰی کے دھاندلی کرکے بھی نمبرز پورے نہیں ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کل عمران خان اور پرویز الہٰی گتھم گتھا ہوگئے کہ پرویز الہٰی کی کرپشن سے حکومت پنجاب کی بدنامی ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی آرڈر میں کہا گیا کہ اعتماد کا ووٹ جب چاہیں لے لیں تو پھر ان کو کیا چیز روک رہی ہے؟ آپ کو بھی معلوم ہے کہ آپ کے پاس اراکین کی مطلوبہ تعداد نہیں ہے، اکثر خواتین بھی پرویز الہٰی کو ووٹ دینے کو تیار نہیں ہیں، آئین کا آرٹیکل 130 (7) کہتا ہے کہ اعتماد کا ووٹ لینا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت سے بھی استدعا ہے کہ عدالت میں آئین کو دوبارہ نہ لکھا جائے، لاہور ہائی کورٹ سے استدعا ہے کہ اعتماد کا ووٹ لیں ورنہ سپریم کورٹ جائیں گے۔
رانا ثنا اللہ نے پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری پرویز الہیٰ کی اقلیتی حکومت اس وقت پنجاب میں مسلط ہیں، انہوں نے پنجاب اسمبلی میں میرا داخلہ بند کرنے کی کوشش کی لیکن سیکیورٹی اہلکاروں نے ان کے غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات سے انکار کردیا۔
انہوں نے کہا کہ انہیں جب معلوم ہوگیا کہ ایوان میں ان کے پاس مطلوبہ تعداد کی حمایت حاصل نہیں ہے تو انہوں نے ہمارے خلاف اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کردیے، انہیں خوف ہے کہ ان کی چوری پکڑی جائے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں ہماری تعداد 179 ہے اور ہماری کوشش ہے کہ یہ تعداد 180 ہوجائے، پنجاب حکومت کے پاس 186 تعداد نہیں ہے، اس صورتحال میں اگر نئے وزیراعلیٰ کا الیکشن ہوتا ہے تو وہ آئین کے مطابق ہوگا ورنہ وفاقی حکومت آئینی طور پر صوبے میں گورنر راج لگا سکتی ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) خلیل طاہر سندھو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رات کو سیکریٹری اسمبلی نے کہا کہ عطااللہ تارڑ اور رانا ثنااللہ کو اندر جانے نہیں دیں گے، اگر کسی رہنما کے ساتھ کوئی واقعہ ہوا تو پرویز الہٰی سمیت ان کے صاحبزادے ذمہ دار ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ لوگ اتنا ڈرتے ہیں تو اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ لیں۔