لاہور: (سچ خبریں) محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ پنجاب، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور بلوچستان کے علاقوں میں اگلے 48 گھنٹوں کے دوران شدید بارشوں کا امکان ہے، جس سے ارب فلڈنگ کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق این ڈی ایم اے نے بھی تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ وہ ممکنہ طور پر 8 جولائی سے شروع ہونے والے بارش کے سلسلے کے حوالے سے الرٹ رہیں، سیاحوں اور سفر کرنے والوں کو بھی کہا گیا ہے کہ وہ سفر شروع کرنے سے قبل موسم کی صورتحال کے حوالے سے باخبر رہیں جبکہ کسان اور مویشی پلانے والے بھی ضروری احتیاطی اقدامات کریں۔
آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا، اسلام آباد، پوٹھوہار ریجن، بالائی اور وسطی پنجاب اور شمال مشرقی بلوچستان میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، اس دوران بالائی پنجاب، اسلام آباد، کشمیر اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں بھی موسلادھار بارش بھی ہوسکتی ہے جبکہ ملک کے دیگر علاقوں میں موسم گرم اور مرطوب رہنے کا امکان ہے۔
ترجمان این ڈی ایم اے نے بتایا کہ اس سے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور نشیبی علاقوں میں سیلاب کا خدشہ پیدا ہوسکتا ہے۔
پنجاب میں مری، گلیات، راولپنڈی، جہلم، اٹک، چکوال، سرگودھا، میانوالی، فیصل آباد، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، بہاولنگر، نارووال، سیالکوٹ، ساہیوال، گوجرانوالہ، گجرات، منڈی بہاالدین، حافظ آباد، لاہور، بکھر، لیہ، تونسہ، ملتان اور ڈیرہ غازی خان میں شدید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
خیبرپختونخوا میں چترال، دیر، سوات، کوہستان، مانسہرہ، ایبٹ آباد، مالاکنڈ، بالاکوٹ، چارسدہ، مردان، پشاور، کوہاٹ، کرم، بنوں، وزیرستان اور ڈیرہ اسمٰعیل خان میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہوسکتی ہے۔
بلوچستان کے زیادہ تر حصوں میں موسم گرم اور مرطوب رہنے کا امکان ہے تاہم زیارت، کلات، خضدار، ژوب اور بارکھان میں کہیں کہیں ہوائوں کے ساتھ تیز بارش ہوسکتی ہے۔
تاہم فیڈرل فلڈ کمشنر (ایف ایف سی) احمد کمال نے ڈان کو بتایا کہ دریاؤں میں صورتحال قابو میں ہے اور آنے والے دنوں میں سیلاب کی توقع نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ دریائے سندھ نظام کے تمام اہم دریا ماسوائے دریائے کابل کے پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے، جہاں نوشہرہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سال ملک کے ڈیموں میں پانی کی سطح کی صورتحال گزشتہ برس کے مقابلے میں بہتر ہے، مزید بتایا کہ 2022 کے تباہ کن سیلابوں کی وجہ سے وفاقی حکومت پہلے ہی 10 سالہ سیلاب کے ردعمل کے منصوبے پر کام کر رہی ہے جسے 15 اگست تک حتمی شکل دے دی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ ایف ایف سی ملک میں محکمہ موسمیات کے پیشن گوئی نظام کو بہتر بنانا چاہتا ہے اور آزاد کشمیر اور گلگت بلتستسان کی وادیوں میں صورتحال کی پیش گوئی کرنے کے لیے جدید آلات کو اپنانا چاہتا ہے، ہم نے ملک کے تمام علاقوں میں سیلاب کے علاقائی دفاتر قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، یہ ابھی صرف لاہور میں قائم ہے۔
احمد کمال نے بتایا کہ قومی اقصادی کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی نے 194 ارب روپے کے منصوبوں کی منظوری دی ہے، جس کا آغاز اگلے مالی سال میں کیا جائے گا تاکہ ملک میں سیلاب جیسی صورتحال سے بچا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کے تحت سندھ میں 51 ارب، بلوچستان میں 44 ارب پنجاب میں 29 ارب، خیبرپختونخوا میں 12 ارب، آزاد کشمیر میں 11 ارب اور گلگت بلتستان میں 7 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے جبکہ کچھ رقم محکمہ موسمیات کے پیشگوئی کے نظام کو جدید کرنے میں استعمال کی جائے گی۔
بحیرہ عرب سے آنے والی نم ہوائیں ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہو رہی ہیں اور خلیج بنگال سے آنے والی ہوائیں بھی بالائی علاقوں تک پہنچیں گی۔
اس دوران چناب اور راوی کے ندی نالوں میں نچلے سے درمیانے درجے کا سیلاب بھی متوقع ہے، دریائے جہلم، چناب اور راوی میں 9 جولائی سے بہاؤ میں نمایاں اضافہ کا امکان ہے۔