اسلام آباد(سچ خبریں)مریم نواز نے کہا ہے کہ پاک فوج کا سربراہ ایسا انسان ہونا چاہیے جو ہر قسم کی تنقید، شک و شبہ اور غلطیوں سے پاک ہو اور اچھی شہرت کا حامل ہو۔
مریم نواز نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران صحافی کی جانب سے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے بطور آرمی چیف تقرر کے سوال کے جواب میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘میں اس حوالے سے کیا کہہ سکتی ہوں تاہم پاکستان کے عوام اور افواج پاکستان کے لیے بھی اچھا ہے کہ کوئی اہل شخص جس پر کوئی داغ نہ ہو وہ افواج پاکستان کا سربراہ بنے گا تو فوج کو لوگ سلیوٹ کریں گے’۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے پاک فوج کا ادارہ قابل احترام ہے، پوری قوم پاکستان کی حفاظت اور استحکام کے لیے افواج پاکستان کو دیکھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میری اپیل شروع ہوئے 10 مہینے ہو گئے اور نیب آج تک اس کیسز کو کھینچ رہا ہے اور کوئی ثبوت پیش نہیں کر رہا، جب حالات اور نیب عمران خان کے کنٹرول میں تھے اور انہوں نے یہ سوچا کہ کیس میں گڑ بڑ کر سکتے ہیں تو کہا جاتا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہو، مریم کی اپیل کا جلد فیصلہ کیا جائے۔
مریم نواز نے کہا کہ جب سے عمران خان کی کرسی ہلی تب سے نیب کے پاس کوئی جواب نہیں ہے، بہت سادہ سی بات ہے کہ اگر ثبوت ہوتا تو 10 مہینے بڑا عرصہ ہوتا ہے آپ وہ شواہد ججوں کے سامنے رکھتے۔
انہوں نے کہا کہ کبھی کورونا ہو جاتا ہے کبھی ایک وکیل بدل جاتا ہے کبھی دوسرا اور کبھی تیسرا وکیل بدل جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جسٹس اطہر من اللہ سے درخواست کرتی ہوں کہ اگر نیب کے پاس شواہد نہیں ہیں اور نیب جان بوجھ کر کیس کو کھینچ رہا ہے تو بطور شہری میرے جو حقوق ہیں ان کی خلاف ورزی نہ ہونے دی جائے۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر کا کہنا تھا کہ اگر میرے خلاف کوئی ثبوت ہے تو مجھے سزا دیں، مجھے ٹانگیں، نیب شواہد پیش کرنے میں ناکام ہے تو پھر میرے بنیادی حقوق کا تحفظ کریں اور اگر نیب جھوٹا ثابت ہوا اور نیب سیاسی انجینئرنگ کر رہا ہے تو پھر نیب کو کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں عدلیہ سے درخواست کرنا چاہتی ہوں کہ زیادتی کا نوٹس لیں کیونکہ انصاف میں تاخیر کا مطلب انصاف نہ ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں کسی کو بھی اجازت نہیں دوں گی کہ مریم بنام اسٹیٹ کی آوازیں لگائیں اور جب شواہد دکھانے کی بات آئے تو نیب پتلی گلی سے نکل جائے۔
صحافی کے مہنگائی کے بے قابو جن کی بابت سوال کا جواب دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ میں بارہا کہہ چکی ہوں کہ جس انسان کے پاس چار سالہ اقتدار میں کارکردگی پر چار سیکنڈ بات کرنے کے لیے نہ ہو، جس کا دامن کارکردگی سے خالی ہو، 25 ہزار ارب کے قرضوں کا ریکارڈ بنانے کے باوجود پاکستان میں ان کے پاس دکھانے کے لیے ایک اینٹ بھی نہ ہو تو پھر آپ کو سازش کی بھی ضرورت پڑتی ہے، مراسلے کی بھی ضرورت پڑتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جتنی بڑی سازش عمران خان کی شکل میں پاکستان کے ساتھ ہوئی ہے اتنا کوئی غیر ملکی سازش کا باپ بھی نہیں کر سکتا جو پاکستان کے خلاف جو عمران خان کرچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج مجھے مرحوم ڈاکٹر اسرار کی بات بھی یاد آرہی ہے، شہید حکیم سعید کی بات بھی یاد آہی ہے جنہوں نے یہ بات 1990 کی دہائی میں کہہ دی تھی کہ عمران خان کو ملک کو خراب کرنے کے لیے تیار کیا جارہا ہے، مجھے آج یہ بات سمجھ آئی ہے۔