اسلام آباد: (سچ خبریں) آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے تحت 3 ارب ڈالر کی دوسری قسط کے اجرا کا معاہدہ رواں ہفتے ہونے کی توقع ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق معاہدہ طے پانے کی پیشرفت کے ساتھ ہی جنوبی ایشیائی ملک کے لیے مزید فنڈز کی فراہم کی راہیں کھل سکتی ہیں۔
کرسٹالینا جارجیوا نے سنگاپور میں ایک انٹرویو میں بلومبرگ ٹیلی ویژن کو بتایا کہ مجھے رواں ہفتے کے اندر جائزہ مکمل ہونے کے بعد معاہدہ ہونے کی توقع ہے، انہوں نے مزید کہا کہ انتہائی مشکل آئی ایم ایف پروگرام پر ڈٹے رہنے پر پاکستانی حکام خاص طور پر وزیر خزانہ تعریف کے مستحق ہیں۔
قسط کے اجرا کی راہ میں حائل رکاوٹوں سے متعلق سوال پر انہوں نے ملک میں سب سے اہم مسئلہ ٹیکس وصولی میں کمی کو قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ آج ملک کے جی ڈی پی کا صرف 12 فیصد ٹیکس جمع کرتا ہے، ہم کہہ رہے ہیں کہ آپ کی معاشی سرگرمیوں کو برقرار رکھنے کے لیے ٹیکس وصولی کو کم از کم 15 فیصد ہونا چاہیے۔
کرسٹالینا جارجیوا نے حکومت کو سفارش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جو لوگ ٹیکس ادا کر سکتے ہیں، ان سے ٹیکس وصول کیا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ اعلیٰ عہدیدار کی جانب سے یہ تصدیق آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تحت ملک میں ترجیحی سرمایہ کاروں کا گروپ بنانے یا بگاڑنے کے خلاف اور اپنے کاروباری سودوں میں شفافیت اور احتساب یقینی بنانے کا مشورہ دیے جانے کے بعد سامنے آئی ہے۔
آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے مشن جولائی میں پاکستان کے لیے 9 ماہ کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کی منظوری دی تھی، منظوری کے بعد فوری طور پر ایک ارب 20 کروڑ ڈالر جاری ہو گئے تھے۔
دوسری سہ ماہی کے جائزے کی کامیاب تکمیل کی ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری کے بعد پاکستان کو اگلے ماہ کے اوائل میں 71 کروڑ ڈالر کی دوسری قسط موصول ہو جائے گی۔
آئی ایم ایف ٹیکنیکل اسٹاف نے 2 نومبر کو مختصر مدت کے قرض معاہدے کا جائزہ شروع کیا جو 10 نومبر کو ختم ہوا۔
باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام نے پالیسی سطح کے مذاکرات کے دوران زیادہ تر شعبوں کا احاطہ کیا اور کسی ایک نکتے پر اعتراض باقی رہ گیا ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ گزشتہ روز دونوں فریقین کے درمیان اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت (ایم ای ایف پی) کو حتمی شکل دینے کے لیے پے در پے تفصیلات کا تبادلہ ہوا اور آج مذاکرات کسی مثبت نتیجے پر پہنچنے کی توقع ہے۔