پاکستان کی خوشحالی کیلئے نئی حکومت کیساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں، آئی ایم ایف

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کے تمام شہریوں کی خوشحالی اور ملکی معیشت کو مستحکم رکھنے کے لیے نئی حکومت کے ساتھ بہتر پالیسیوں پر مل کر کام کرنے کا منتظر ہے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی عمران خان الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے معاملے پر آئی ایم ایف کو خط لکھیں گے۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے آئی ایم ایف کو خط لکھا جائے گا،جس میں کہا جائےگا کہ جتنے حلقوں میں دھاندلی ہوئی وہاں آڈٹ کرایا جائے۔

بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے خط آئی ایم ایف کو جاری کیا جائے گا، آئی ایم ایف، یورپی یونین اور دیگر آرگنائزیشن کا اپنا ایک چارٹر ہے، ان کا چارٹر کہتا ہے ملک میں اسی وقت وہ کام کی اجازت،لون دیں گے جب گڈ گورننس ہو، گڈ گورننس کی اہم شق یہ ہے کہ ملک میں جمہوریت ہو، جس ملک میں جمہوریت نہیں وہاں بین الاقوامی ادارےکام کرنا نہ پسند کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا نے دیکھا لوگوں کامینڈیٹ رات کے اندھیرے میں چوری ہوا، اگر الیکشن فری اینڈ فیئر نہیں ہوئے تو کوئی بھی ادارہ لون نہیں دے سکتا، جو قرضہ دیا جائے گا عوام پر اور بوجھ بڑھے گا۔

بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ ایسی حکومت جس کے پیچھے عوام کا اعتماد نہ ہو وہ قرض واپس کرنے میں ناکام ہوگی، ایسی حکومت ملک کی ترقی میں، بحرانوں کوحل میں ناکام رہے گی۔

بعدازاں آج (23 فروری کو) ایک پریس بریفنگ کے دوران آئی ایم ایف میں کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ جولی کوزیک سے اس بارے میں پوچھا گیا کہ کیا پاکستان جون 2023 میں طے پانے والے اسٹینڈ بائی معاہدے کی تیسری قسط کو حاصل کرنے کے راستے پر گامزن ہے۔

ان سے یہ بھی پوچھا گیا کہ کیا آئی ایم ایف عمران خان کی جانب سے انتخابی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کرنے والے کسی خط کو قبول کرے گا؟

اپنے جواب میں جولی کوزیک نے کہا کہ 11 جنوری کو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے ساتھ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے پہلے جائزے کی منظوری دی تھی، جس سے مجموعی طور پر 1.9 ارب ڈالر کی ادائیگیاں ہوئیں

انہوں نے کہا کہ عبوری حکومت کے دور میں حکام نے معاشی استحکام کو برقرار رکھا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’میں صرف اتنا کہنا چاہتی ہوں کہ ہم پاکستان کے تمام شہریوں کے لیے میکرو اکنامک استحکام اور خوشحالی کو یقینی بنانے کے لیے نئی حکومت کے ساتھ پالیسیوں پر تعاون کی توقع رکھتے ہیں۔‘

جب ان سے عمران خان کے ممکنہ خط پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ’میں ملک میں جاری سیاسی پیش رفت پر تبصرہ نہیں کروں گی، اس لیے میرے پاس اس حوالے سے کہنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔‘

قبل ازیں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ امریکی جریدے بلوم برگ نے امکان ظاہر کیا ہے کہ پاکستان عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ نئے پروگرام کے لیے 6 ارب ڈالر قرضے کی درخواست کرے گا۔

بین الاقوامی جریدے کے مطابق اس سال واجب الادا قرض ادائیگی میں مددکے لیے نئے قرضے کی درخواست کی جائےگی۔

پاکستان آئی ایم ایف سے توسیعی فنڈ کی سہولت پر بات چیت کرے گا، آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت مارچ یا اپریل میں شروع ہونے کی توقع ہے۔

گزشتہ موسم گرما میں پاکستان نے آئی ایم ایف سے مختصر مدت کے بیل آؤٹ کے کی بدولت ڈیفالٹ سے نکل گیا تھا، تاہم یہ پروگرام اگلے ماہ ختم ہو جائے گا اور نئی حکومت کو 350 ارب ڈالر کی معیشت کے استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے طویل مدتی انتظامات پر بات چیت کرنا ہوگی۔

بیل آؤٹ سے قبل پاکستان کو آئی ایم ایف کی جانب سے مطالبات کے متعدد اقدامات اٹھانے پڑے تھے، جن میں بجٹ پر نظر ثانی، اس کی بینچ مارک سود کی شرح میں اضافہ اور بجلی اور قدرتی گیس کی قیمتوں میں اضافہ شامل ہے۔

آئی ایم ایف کے ترجمان نے بتایا کہ آئی ایم ایف کا عملہ پاکستانی حکام کے ساتھ طویل مدتی اصلاحات کی ضروری کوششوں کے حوالے سے جاری بات چیت میں مصروف ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ اگر درخواست کی جائے تو پاکستان میں جاری چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک نئے انتظام کے ذریعے انتخابات کے بعد کی حکومت کی مدد کے لیے فنڈز دستیاب ہیں۔

پاکستان کے نگراں وزیر خزانہ نے بلومبرگ کی رپورٹ کے بارے میں تبصرہ کرنے کے لیے رائٹرز کی درخواست کا فوری جواب نہیں دیا۔

فچ نامی ریٹنگ ایجنسی نے کہا ہے کہ نئی حکومت کو کئی اہم مسائل کا سامنا کرنا ہوگا جن میں پاکستان کو فوری طور پر مختلف بین الاقوامی شراکت داروں سے رقم حاصل کرنا اہم مسئلہ ہے کیونکہ ملک کی مالی صورتحال پہلے ہی کمزور ہے۔

مشہور خبریں۔

مہلک مشنوں پر جانے والی خطرناک خواتین

?️ 7 فروری 2021سچ خبریں:ایک صہیونی میڈیا نے طویل عرصے سے دہشت گردی کی کاروائیوں

طالبان کے بیان پر پاکستان کا رد عمل سامنے آگیا

?️ 20 اپریل 2021اسلام آباد(سچ خبریں) میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے طالبان کے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کی قیادت میں حکومتی کمیٹی اور پشتو ن قومی جرگہ کے درمیان مذاکرات کامیاب

?️ 11 اکتوبر 2024پشاور: (سچ خبریں) وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں

جرمن وزارت دفاع بلین ڈالر کی لاگت سے فوج کو تیزی سے لیس کرنے کا ارادہ رکھتی ہے

?️ 30 جولائی 2025سچ خبریں: جرمن وزارت دفاع روس کی یوکرین کے خلاف جنگ کے

یمن نے سعودی بینکوں سے کیا مطالبہ کیا؟

?️ 23 جولائی 2023سچ خبریں:صنعاء کی حکومت نے سعودی عرب سے کہا کہ وہ یمنی

غزہ پر خاموش قبضے کے لیے مذاکرات اور انسانی امداد کے معاملے میں اسرائیل کا دھوکہ

?️ 13 اگست 2025سچ خبریں: غزہ میں امداد کی آمد اور غزہ جنگ کے خاتمے

صہیونی فوجی جنگ کے خوف سے خود کو معذور بنا رہے ہیں

?️ 30 اگست 2023سچ خبریں: عبرانی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ اس حکومت کی

امریکہ شام اور عراق میں داعش پر کیوں اعتماد کر رہا ہے؟

?️ 17 اگست 2023سچ خبریں:شام میں داعش کے حملوں اور امریکی نقل و حرکت میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے