اسلام آباد (سچ خبریں)ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف کے پاکستان کو‘گرے لسٹ’میں برقرار رکھنے کے فیصلے کے حوالے سے بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ اس بات کا تعین کرنا ہوگا کہ ایف اے ٹی ایف ایک تکنیکی فورم ہے یا سیاسی؟ یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ اس فورم کو سیاسی مقاصد کے لیے تو استعمال نہیں کیا جارہا؟انہوں نے کہا کہ جہاں تک تکنیکی پہلوؤں کا تعلق ہے تو ہمیں 27 نکات دیے گئے اور وہ خود تسلیم کر رہے ہیں کہ 27 میں سے 26 نکات پر ہم نے مکمل عملدرآمد کر لیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میری نظر میں ایسی صورتحال میں پاکستان کو گرے لسٹ میں رہنے اور رکھنے کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی۔انہوں نے کہا کہ‘بعض قوتیں یہ چاہتی ہیں کہ پاکستان کے سر پر تلوار لٹکتی رہے، میں یہ بھی واضح کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ ہم نے جو بھی اقدامات اٹھائے وہ اپنے مفاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے اٹھائے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مفاد یہ ہے کہ منی لانڈرنگ نہیں ہونی چاہیے، پاکستان کی منشا یہ ہے کہ ہم نے دہشت گردی کی مالی معاونت کا تدارک کرنا ہے۔
وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ جو بات پاکستان کے مفاد میں ہے وہ ہم کرتے رہیں گے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان کا نام بدستور‘گرے لسٹ’میں رہے گا، تاہم اس نے 27 میں سے 26 نکات پر بہتری دکھائی ہے۔ایف اے ٹی ایف کے صدر مارکوس پلیئر نے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان بدستور نگرانی میں رہے گا، پاکستانی حکومت نے انسداد دہشت گردی فنانسگ نظام کو مضبوط اور مؤثر بنانے کے لیے بہتر کام کیا ہے۔