اسلام آباد(سچ خبریں ) پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نہ نکالنے پر وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے اپنے رد عمل کا ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرے لسٹ میں رہنے سے پاکستان پر پابندیاں عائد نہیں ہوں گی، نئے ایکشن پلان پر 2 سال کی بجائے ایک سال میں عملدرآمد کا ہدف ہے، گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے پہلے اور موجودہ دونوں ایکشن پلان پر عملدرآمد ضروری ہے۔ انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا اصل چہرہ فیٹف پلیٹ فارم پر بری طرح بےنقاب ہوا۔
فیٹف کے ساتھ بھارت کا معاملہ اٹھاتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا فیٹف کی گرے لسٹ میں جانے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ فیٹف صدر نے بھی تسلیم کیا کہ پاکستان نے فیٹف ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے مثالی کردار ادا کیا۔پاکستان نے ایکشن پلان کے27 میں سے26 نکات پر عملدرآمد کیا ہے، آئندہ چار ماہ میں پورے 27 نکات پر عملدرآمد مکمل ہوجائے گا۔
اسی طرح فیٹف کے دوسرے2018ء میں دیئے گئے 82 نکات میں75 پر مکمل عملدرآمد کر لیا گیا ہے۔ فیٹف نے اب پاکستان کو 7 نکاتی نیا ایکشن پلان دیا ہے، نیا ایکشن پلان انسداد منی لانڈرنگ سے متعلق ہے۔ اس لیے فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے ابھی کچھ سفر باقی ہے۔ واضح رہے ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فیٹف نے اگلے ریویو تک پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کا 20جون سے جارئی اجلاس آج جمعے کے روز اختتام پذیر ہوا جس میں پاکستان کے حوالے سے بھی فیصلہ کیا گیا۔ایف اے ٹی ایف نے کہا کہ پاکستان نے 27 میں سے 26 نکات پر عمل درآمد کیا۔پاکستان کو جون 2018ء میں ایف اے ٹی ایف نے گرے لسٹ میں ڈالا تھا۔اس کے بعد پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے گذشتہ کچھ عرصے میں کئی قانون متعارف کروائے ہیں۔فیٹف نے کہا کہ پاکستان فی الحال گرے لسٹ میں ہی رہے گا۔پاکستان نے اینٹی منی لانڈرنگ اور انسداد دہشتگردی میں کافی پیش رفت کی۔27 میں سے تین اہداف پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔