اسلام آباد (سچ خبریں) پاکستان نے داسو حملے سے لاتعلقی کے بھارتی دعوے کو مسترد کر دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان نے بھارت کی طرف سے دہشت گردی کی منصوبہ بندی ، سرپرستی اور مالی امداد کے ثبوت پیش کیے ، پاکستان نے بھارتی دہشت گردی کے ثبوتوں کا ایک مفصل ڈوزئیربھی گذشتہ برس عالمی برادری کو پیش کیا۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ لاہور حملے میں بھارت کے ملوث ہونے کا بھی ثبوت پیش کیا گیا ، کلبھوشن یادیو بھارتی ریاستی دہشت گردی کا جانا پہچانا اور ناقابل تردید ثبوت ہے ، جس کی بناء پر پاکستان بھارتی وزارت خارجہ کے مضحکہ خیز دعوے کومسترد کرتا ہے۔ دوسری جانب چین نے خیبر پختونخواہ کے ضلع کوہستان کے علاقے داسو میں چینی انجینئرز اور اہلکاروں پرحملے سے متعلق پاکستان کی تحقیقات پر اطمینان کا اظہار کیا ، چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے مختصر وقت میں بڑی پیش رفت دکھائی ہے، چین پاکستانی اقدامات کو سراہتاہے ، چینی منصوبوں کی حفاظت کے لیے مل کر سکیورٹی پلان بہتربنائیں گے۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ داسو میں چینی انجینئرز کی گاڑی پر حملہ بھارت اور افغانستان کا گٹھ جوڑ ہے، حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی اور اس سازش میں بھارتی خفیہ ایجنسی را اور افغانی ایجنسی این ڈی ایس شامل تھی، چینی ورکرز کی گاڑی پر خودکش حملہ کیا گیا ، حملے میں ملوث پورے نیٹ ورک کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
جب کہ وزارت خارجہ نے بھی داسو دہشتگرد حملے کی تحقیقات کی تمام تفصیلات جاری کردی ہیں ، جس میں بتایا گیا کہ داسو دہشتگرد حملہ 14 جولائی کو ہوا، 10 چینی، 3 پاکستانی شہری ہلاک ہوئے، پاکستان نے دہشتگرد حملے کی جامع تحقیقات کیں، ہر موقع پر نتائج سے چین کو آگاہ کیا، دہشتگرد حملے میں ملوث نیٹ ورک کو افغانستان میں را اور این ڈی ایس کا تعاون حاصل تھا، کالعدم ٹی ٹی پی سوات نے دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ایما پر حملہ کیا ۔
بتایا گیا ہے کہ دہشتگرد حملے کی تمام تر منصوبہ بندی، مواد کی فراہمی افغانستان میں ہوئی، دھماکہ استعمال ہونے والی گاڑی افغانستان سے پاکستان لائی گئی ، گاڑی میں دیسی ساختہ بارودی مواد نصب کیا گیا تھا، خودکش حملہ آور خالد عرف شیخ کو افغانستان میں تربیت دی گئی، خالد عرف شیخ کو خودکش حملے کے لیے افغانستان سے پاکستان لایا گیا، دہشتگرد حملے میں ملوث چند عناصر گرفتار کر لیے گئے، بقیہ افغانستان میں ہیں ، افغان حکومت کو باہمی قانونی معاونت کی استدعا کی ۔