اسلام آباد(سچ خبریں) دفترخارجہ نے بھارت کی وزارت امور خارجہ کے ترجمان کی جانب سے ساؤتھ ایشین ایسوسی ایشن فار ریجنل کوآپریشن (سارک) اور مقبوضہ جموں وکشمیر سے متعلق جھوٹے دعوے اور گمراہ کن بیانات سختی سے مسترد کردیا۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پیر کے روز بھارت اور دیگر سارک ممبران کو اسلام آباد میں ہونے والےاگلے سربراہی اجلاس کے لیے دعوت دینے کی بات کا ایک بارپھر اعادہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیو دہلی اگر براہ راست شرکت نہیں کرنا چاہتا ہے تو ورچوئلی کانفرنس میں شرکت کرسکتا ہے۔
خیال رہے کہ 2014 سے علاقائی تنظیم سارک کو کوئی سربراہی اجلاس منعقد نہیں ہوا، 19واں سربراہی اجلاس 2016 میں اسلام آباد میں منعقد ہونا تھا لیکن نہیں ہو سکا تھا کیونکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے اوڑی میں اپنے فوجیوں پر حملے کاالزام پاکستان پر لگا کر اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا تھا۔
سارک چارٹر کے تحت اگر کوئی ایک رکن ملک بھی شرکت سے انکار کرے تو رکن ممالک کے سربراہوں کا اجلاس منعقد نہیں ہوسکتا۔وزیرخارجہ کے بیان پر بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان آرندام باغچی نے میڈیا کو بتایا کہ وہ پس منطر سے آگاہ ہیں کہ 2014 سے سربراہی اجلاس کیوں منعقد نہیں ہوئی۔
ہندوستان ٹائمز کےمطابق ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سے اب تک صورت حال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، اس لیے تاحال سربراہی اجلاس کے انعقاد پر کوئی اتفاق نہیں ہوا۔ترجمان دفترخارجہ عاصم افتخار احمد نے اپنے بیان میں کہا کہ سارک اجلاس میں بھارتی رکاوٹ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے متعصبانہ رویے سے متاثر اور چارٹر کی دفعات کت تحت اپنے دو طرفہ مسائل باہر رکھنے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، بھارت 2016 میں پاکستان میں ہونے والے 19ویں سارک سربراہی اجلاس کو روکنے کا ذمہ دار تھا۔ترجمان نے مزید کہا کہ بھارت کا تنگ ذہنی رویہ خطے میں تعاون کے لیے قائم ایک اہم پلیٹ فارم کو تیزی سے غیرفعال کر رہا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان پرامید تھا کہ جنوبی ایشیا کےلوگوں کی ترقی اور بہتری کے لیے بھارت اپنی مفاد پرستانہ سوچ پر نظر ثانی کرےگا اور سارک کے عمل کو فعال کرےگا، جس سے مصنوعی طور کھڑی کی گئیں رکاوٹیں ہٹ جاتیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سارک سربراہی اجلاس کی میزبانی کے لیے تیار ہے، بھارت کشمیر کے عوام کی قانونی جدوجہد کو تسلیم کرے۔ہندوستان ٹائمز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بیان سے متتعلق سوال پر بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے جواب دیا کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا لازمی حصہ اور اٹوٹ انگ ہے۔
ترجمان کے حوالے سے مزید کہا گیا کہ یہ الفاظ اس ملک کے وزیراعظم کے ہیں جو سرحد کے اس پار دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے، جو اسامہ بن لادن کو پناہ دیتا ہے اور جس کے انسانی حقوق سے متعلق تشویش ناک ریکارڈ سے دنیا آگاہ ہے۔
ترجمان دفترخارجہ عاصم منیر نے ان تمام تبصروں کا جواب دیا اور کہا کہ بھارتی حکام کی جانب سے کی گئی کوئی مبہم اور غلط بیانی بھارتی غیر قانونی مقبوضہ کشمیر میں اس کی رہاستی دہشت گردی کو چھپا نہیں سکتی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ کشمیر کے عوام کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بڑے پیمانے پر دستاویزی شکل دی ہے، مزید یہ کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیر کے عوام کے خلاف بھارت کی انسانی حقوق کی بے دریغ خلاف ورزیوں اور بھارتی ریاستی دہشت گردی کےخلاف عالمی برادری کو پاکستان نے کئی ڈوزیئرز پیش کیے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو ریاستی دہشت گردی بطور پالیسی کے ایک آلے کے طور پر استعمال کرنا ترک کردینا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارتی سازشوں کی مخالفت اور علاقائی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والے اس کے امن مخالف ایجنڈے کو بے نقاب کرتا رہے گا۔
ترجمان دفترخارجہ نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیریوں کی منصفانہ جائز اور حق خود ارادیت کو تسلیم کرے، کشمیر کے عوام کی خواہشات کا احترام کرے اور انہیں اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق ان کا ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت دے۔