اسلام آباد: (سچ خبریں) کابل میں پاکستانی سفارتخانے پر حملے کے دوران پاکستانی ناظم الامور کو بچاتے ہوئے گولی لگنے سے زخمی سپاہی اسرار محمد نے کہا کہ وہ پاکستانی اعلیٰ عہدیدار کی حفاظت کے لیے اپنی جان کا نذرانہ بھی دے دیتے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹوئٹر پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں پاکستان میں زیر علاج سپاہی اسرار محمد نے بتایا کہ ان کا تعلق فوج کے اسپیشل سروسز گروپ سے ہے اور وہ اپریل سے کابل میں پاکستان کے سفیر کی سیکیورٹی پر تعینات ہیں۔
سپاہی اسرار محمد کے مطابق یہ واقعہ جمعہ کے روز اس وقت پیش آیا جب پاکستانی ناظم الامور عبید الرحمٰن نظامانی نماز عصر کی ادائیگی سے فارغ ہوئے تھے۔
اپنے ہسپتال کے بستر سے ریکارڈ کی گئی ایک ویڈیو میں ان کا کہنا تھا کہ سفیر نماز کی ادائیگی کے بعد چہل قدمی کر رہے تھے کہ کسی نے فائرنگ کر دی، میں ان سے تقریباً پانچ میٹر پیچھے تھا اور میں نے ان پر چھلانگ لگائی اور انہیں بچانے کے لیے نیچے گرادیا۔
زخمی سپاہی کے مطابق ان کے سینے میں اس وقت گولی لگی جب وہ پاکستانی سفیر کا سر اٹھانے کی کوشش کر رہے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گولی لگنے کے بعد انہوں نے ایک ہاتھ زخم پر رکھا اور دوسرے ہاتھ سے عبیدالرحمٰن نظامانی کو گھسیٹ کر محفوظ مقام پر لے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹانگ میں گولی لگنے کی وجہ سے وہ تھوڑی دیر بعد بے ہوش ہو گئے کیونکہ دیگر سیکیورٹی اہلکار بھی جائے وقوع پر پہنچ چکے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے سفیر کی حفاظت کے لیے تعینات کیا گیا تھا اور اگر مجھے اپنی جان بھی قربان کرنی پڑتی تو بھی پروا نہ تھی کیونکہ سب سے اہم چیز مشن کے سربراہ کی حفاظت تھی اور میں نے ایسا ہی کیا۔
اپنی ٹوئٹ میں کابل میں پاکستان کے سابق سفیر منصور احمد خان نے زخمی سپاہی کی بہادری کو سراہا۔
انہوں نے لکھا کہ اسرار کی بہادری اور ڈیوٹی سے لگن پر فخر ہے، میں ذاتی طور پر ان کا اور پوری ایس ایس جی ٹیم کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے کابل میں بطور سفیر خدمات کی انجام دہی کے دوران میری حفاظت کی، پاکستان کے ان عظیم بیٹوں کو سلام۔
پاکستان کے سفارت خانے پر حملہ جمعے کو کابل کے کارتِ پروان محلے میں کیا گیا جسے دفتر خارجہ نے عبیدالرحمٰن نظامانی کی زندگی پر قاتلانہ حملہ قرار دیا تھا۔
حملے میں سپاہی اسرار شدید زخمی ہو گئے تھے اور انہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا، بعد ازاں انہیں بذریعہ ہیلی کاپٹر پشاور منتقل کیا گیا تھا۔