اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان اور مراکش کے حکام نے موریطانیہ میں ہونے والے کشتی حادثے میں ملوث متعدد ملزمان کو گرفتار کرلیا، رواں ماہ کے اوائل میں بحیرہ اوقیانوس میں کشتی حادثے میں 40 سے زائد پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور مراکش کے حکام نے تقریباً نصف درجن مشتبہ افراد کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ موریطانیہ سے یورپ جانے والے تقریباً 65 پاکستانیوں کو اسمگل کرنے کی کوشش میں ملوث تھے، جس کے نتیجے میں اس ماہ کے اوائل میں بحر اوقیانوس میں 40 سے زائد پاکستانی ہلاک ہوئے تھے۔
بحیرہ اوقیانوس میں ہونے والے کشتی حادثے کی تحقیقات کے لیے مراکش بھیجی گئی ایک اعلیٰ سطح کی حکومتی ٹیم کی تحقیقات کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والے زیادہ تر پاکستانیوں کو افریقی انسانی اسمگلروں نے قتل کیا تھا۔
اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی ٹیم کی جانچ سے واقف ذرائع نے بتایا کہ مراکشی بحریہ نے کم از کم نصف درجن افریقی انسانی اسمگلرز کو گرفتار کیا ہے اور ان کے خلاف مقامی قوانین کے تحت قانونی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔
دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حکام نے کم از کم 5 انسانی اسمگلرز کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جن میں سے 2 کا تعلق سیالکوٹ سے ہے جن پر مراکش کشتی حادثے کے متاثرین میں سے ایک کو بیرون ملک بھیجنے کا شبہ ہے۔
سیالکوٹ کی تحصیل سمبڑیال سے تعلق رکھنے والے ان دونوں افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے تارکین وطن کی کشتی میں جاں بحق ہونے والے عامر علی کو 53 لاکھ روپے بھتہ لینے کے بعد اسپین لے جانے کی کوشش کی تھی۔
علاوہ ازیں ایف آئی اے گوجرانوالہ کے ترجمان نے بتایا کہ علاقے کے مختلف مقامات پر چھاپوں کے دوران مختلف مقدمات میں ملوث کم از کم 3 مشتبہ اسمگلرز کو گرفتار کیا گیا ہے۔
دریں اثنا، جمعہ کو وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان میں انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہوں کی روک تھام کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی جس کی قیادت وہ خود کریں گے۔
انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم انسانی اسمگلنگ میں ملوث مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔
انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی میں تیزی لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے شہباز شریف نے وزارت خارجہ سمیت تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ وہ انسانی اسمگلنگ کی نشاندہی میں فعال کردار ادا کریں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ انسانی اسمگلنگ کے 6 منظم گروہوں کی نشاندہی کی گئی ہے، 12 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، 25 افراد کی نشاندہی کی گئی ہے، 3 اہم ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے اور 16 افراد کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیے گئے ہیں۔
اجلاس کو ایف آئی اے کے مشتبہ اہلکاروں اور افسران کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں سے بھی آگاہ کیا گیا اور اعلیٰ اختیاراتی اوورسیز انویسٹی گیشن کمیٹی کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ پر بریفنگ دی گئی۔
رواں ماہ کے اوائل میں مراکش کا دورہ کرنے والی حکومتی ٹیم کے نتائج سے آگاہ ایف آئی اے کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ زندہ بچ جانے والوں نے افریقی انسانی اسمگلروں کے مظالم سے آگاہ کیا تھا، جنہوں نے مبینہ طور پر ان کے ہم وطنوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا تھا اور ان کی لاشوں کو سمندر میں پھینک دیا تھا۔
وزارت خارجہ، ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو کے حکام پر مشتمل ٹیم نے مراکش میں 4 سے 5 دن گزارے، تحقیقاتی ٹیم نے وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کو بھی بریفنگ دی ہے اور توقع ہے کہ وہ جلد ہی اپنی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کریں گے۔
توقع ہے کہ حکومت اس رپورٹ کی روشنی میں مراکشی کشتی حادثے پر اپنا باضابطہ موقف وضع کرے گی۔
دریں اثنا، زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کی تیاریاں بھی جاری ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ہلاک ہونے والوں کی لاشیں بھی لاپتا تارکین وطن کی کشتی سے برآمد ہوئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ رسمی قانونی کارروائیاں مکمل کی جا رہی ہیں لیکن ان کی وطن واپسی کے لیے ٹائم فریم کو حتمی شکل دینا ابھی باقی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کم از کم 44 پاکستانیوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے جبکہ ہلاک ہونے والوں میں سے 10 کی لاشیں اس وقت مراکش کے ہسپتال میں ہیں، جن میں سے 8 کی شناخت کر لی گئی ہے جبکہ باقی 2 لاشوں کی شناخت ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے کی جائے گی۔