اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے ہیں کہ پارلیمنٹ نے اربوں روپے کے کرپشن کیسز ختم کردیے ہیں لیکن جب پارلیمنٹ کو ہوش آئے گا تو بہت دیر ہو جائے گی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں قومی احتساب بیورو (نیب) دائرہ اختیار سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اس دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ 100 سے زائد بڑے کرپشن کیسز ختم ہوچکے ہیں، پارلیمنٹ نے اربوں روپے کے کیسز ختم کردیے، بغیر دانتوں والا نیب بھی انجوائے کرے اور لوگ بھی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کرپشن کیسز کے ملزمان بیرون ملک بھی چلے گئے ہیں، جب پارلیمنٹ کو ہوش آئے گا تو بہت دیر ہو جائے گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج نے ریمارکس دیے کہ نیب کرپشن کیس کی انکوائری شروع کرنے سے پہلے دیکھ بھی لیا کرے کہ اب تحقیقات کر بھی سکتا ہے یا نہیں؟
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ 6 جون کو محفوظ کیا تھا۔
6 ستمبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف وفاقی حکومت سمیت دیگر متاثرین کی انٹراکورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم بحال کردی تھیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے نیب ترامیم کے خلاف نیک نیتی سے درخواست دائر نہیں کی اور وہ نیب ترامیم کو آئین سے متصادم ثابت کرنے میں ناکام رہے۔
سابق چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ بینچ پر مشتمل 3 رکنی خصوصی بینچ کے سامنے عمران خان کی جانب سے 2022 میں اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر قیادت سابق حکومت کی متعارف کردہ نیب ترامیم کو چیلنج کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے کی گئی ترامیم میں سے اکثر کو آئین کے منافی قرار دے کر کالعدم دے دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں عوامی عہدوں پر فائز شخصیات کے خلاف کرپشن کیسز بحال کردیے جب کہ نیب کو 50 کروڑ روپے سے کم مالیت کے کرپشن کیسز کی تحقیقات کی اجازت دے دی گئی تھی۔
فیصلے کے مطابق صرف کیسز نہیں، انکوائریز اور انویسٹی گیشنز بھی بحال کردی گئی تھیں، فیصلے میں نیب عدالتوں سے ترمیم کے بعد کالعدم قرار دیے گئے کیسز بھی بحال کردیے گئے تھے۔
اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کرپشن کے ختم کیے گئے تمام مقدمات کو احتساب عدالتوں میں ایک ہفتے کے اندر دوبارہ لگایا جائے۔