ٹی ایل پی کو مسلم لیگ (ن) کا ووٹ بینک چرانے کیلئے بنایا گیا، رانا ثناء اللہ

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ کالعدم قرار دی گئی مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو مسلم لیگ (ن) کا ووٹ بینک چرانے کے لیے بنایا گیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وفاقی کابینہ نے تحریک لبیک پر پابندی عائد کرنے کی منظورے دی تھی، سیاسی تجزیہ کاروں کا اندازہ ہے کہ 2018 کے عام انتخابات میں، ٹی ایل پی کی وجہ سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کو ملک بھر میں کم از کم 15 قومی اسمبلی کی سیٹوں کا نقصان ہوا تھا، ان انتخابات کے دوران ٹی ایل پی نے تقریباً 22 لاکھ ووٹ حاصل کیے تھے، جن میں سے زیادہ تر پنجاب اور کراچی سے تھے۔

وزارت داخلہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت کے پاس یہ یقین کرنے کے لیے ’ معقول بنیادیں’ ہیں کہ یہ مذہبی سیاسی جماعت دہشت گردی سے منسلک ہے، خاص طور پر غزہ کے حوالے سے ٹی ایل پی کے ملک گیر احتجاج کے بعد، جس میں کئی مظاہرین اور پولیس افسران کی جانیں گئیں اور کراچی سے اسلام آباد تک اہم شاہراہیں اور شہری سڑکیں مفلوج ہو کر رہ گئیں۔

جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں بات کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے ٹی ایل پی کے سیاسی جماعت کے طور پر مستقبل اور آیا اسے حریف سیاسی جماعتوں کے خلاف استعمال کرنے کے ایک آپشن کے طور پر رکھا جا رہا ہے، سے متعلق ایک سوال کے جواب میں، اس بات سے اتفاق کیا کہ ٹی ایل پی کو ماضی میں اس مقصد کے لیے استعمال کیا گیا تھا اور انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’ اسے مسلم لیگ (ن) کے ووٹ بینک سے ووٹ چرانے کے لیے بنایا گیا تھا’۔

تاہم، وزیر اعظم کے مشیر نے اس بات کی تردید کی کہ ٹی ایل پی پر پابندی کا اس کے ایک پراکسی گروپ کے طور پر سابقہ استعمال سے کوئی تعلق ہے، اور کہا کہ ’پارٹی کو تحلیل کرنے کے کسی بھی منصوبے پر فیصلہ کرنا وفاقی کابینہ پر منحصر ہے۔‘

رانا ثنا نے کہا کہ ’میں کابینہ کی جانب سے بات کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں،‘ انہوں نے کالعدم ٹی ایل پی کو تحلیل کرنے کا فیصلہ ہونے کے بارے میں بھی امید ظاہر کی۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر کالعدم ٹی ایل پی کوئی یقین دہانی کراتی ہے تو کیا حکومت اس کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہوگی، اور ٹی ایل پی پر 2021 میں لگنے والی پابندی اور اس کے بعد اسے ہٹانے کا حوالہ دیا گیا، تو ثناء اللہ نے جواب دیا کہ ’میرے خیال میں پہلے کی گئی یقین دہانیوں کی خلاف ورزی کے بعد اب کوئی نئی یقین دہانی نہیں ہو سکتی‘۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث کوئی بھی جماعت، چاہے وہ سیاسی ہو، مذہبی ہو یا تعلیمی، انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کی شق 11ب کے تحت پابندی کے لائق ہے‘۔

کیا ٹی ایل پی اب بھی ایک سیاسی جماعت کے طور پر انتخابات میں حصہ لے سکتی ہے، کے سوال کے جواب میں وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ ’ انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت پابندی کے دوران کسی پارٹی کا کام کرنا بہت مشکل ہے،’ اور مزید کہا کہ ’اے ٹی اے کے تحت پابندی برقرار رہنے تک پارٹی کسی بھی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتی‘ ۔

پابندی کے بعد اگلے اقدامات کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ اب جب کہ حکومت نے پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، تو آئندہ تین دنوں کے اندر، پابندی کی تمام وجوہات ٹی ایل پی کو جائزے کے لیے بھیجی جائیں گی، جس کے بعد اس کے پاس ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے کے لیے 30 دن ہوں گے۔’

تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ ٹی ایل پی پر پابندی ’جائزے کی مدت کے دوران بھی اور اپیل کی مدت کے دوران بھی برقرار رہے گی،‘ انہوں نے زور دیا کہ ’ ٹی ایل پی کو جگہ دینے کی کوئی گنجائش نہیں ہے’۔

ٹی ایل پی کی ممکنہ تحلیل کے معاملے پر انہوں نے مزید کہا کہ، ’ یہاں پہلا قدم جائزہ ہے اور پھر اپیل’۔

رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ ’ جو پارٹی اب کالعدم قرار دی گئی ہے، وہ سیاسی پارٹی کے طور پر کیسے کام کرے گی؟ اگر ان کے دفاتر اور اثاثے سیل کر دیے گئے ہیں، تو وہ کیسے کام کریں گے؟’

تجزیہ کاروں کے مطابق کسی سیاسی جماعت پر پابندی کا حتمی فیصلہ آئین کے تحت سپریم کورٹ کرتی ہے۔

آئین کے آرٹیکل 17(2) کے مطابق ’ وفاقی حکومت اعلان کے 15 دنوں کے اندر اس معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی، جس کا اس ریفرنس پر فیصلہ حتمی ہوگا’۔

حکومت کسی سیاسی جماعت کی تحلیل کے لیے الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 212 کا سہارا بھی لے سکتی ہے، تاہم کسی بھی اعلان کو سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہونا پڑتا ہے۔

خیال رہے کہ تحریک لبیک پاکستان 2015 میں ایک احتجاجی مہم کے تحت قائم ہوئی تھی جس میں ممتاز قادری کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا، جو ایک پولیس کانسٹیبل تھا اور جس نے 2011 میں توہین مذہب کے قوانین میں اصلاحات اور آسیہ بی بی کی رہائی کے مطالبات پر پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کو قتل کر دیا تھا، ممتاز قادری کو بعد میں پھانسی دے دی گئی تھی۔

اس گروپ نے 2016 میں ممتاز قادری کے جنازے پر ایک سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی تھی، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی۔

مشہور خبریں۔

الجنین کے عوام کی حمایت میں مہم

?️ 3 اگست 2022سچ خبریں:ایک فلسطینی نوجوان کی شہادت اور جہاد اسلامی کے رہنما بسام

بھارت کو  ایک مرتبہ پھر  ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا

?️ 20 جولائی 2021اسلام آباد (سچ خبریں) بھارت پاکستان کو عالمی سطح پر بھی بدنام

جعلی بینک اکاؤنٹس ریفرنس میں وزیراعلیٰ سندھ احتساب عدالت میں طلب

?️ 9 مارچ 2021اسلام آباد(سچ خبریں)احتساب عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس ریفرنس میں وزیراعلیٰ سندھ

یوسف رضا گیلانی کے استعفے پر شاہ محمود قریشی کا رد عمل سامنے آگیا

?️ 31 جنوری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں میڈیا

بلاول بھٹو کے مناظرے کا چینلج کراچی کی بارش میں بہہ گیا، شہباز شریف

?️ 4 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں)سابق وزیراعظم و صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف

پاکستان نے طالبان کے بیان کو خوش آئند قرار دیا

?️ 18 اگست 2021اسلام آباد(سچ خبریں) پاکستان نے طالبان کی جانب سے افغان سرزمین کسی

اسرائیل مغربی کنارے پر کب تک قابض رہے گا ؟

?️ 30 اگست 2024سچ خبریں: مغربی کنارے میں صیہونی حکومت کی بربریت نے مشرق وسطیٰ میں

پیوٹن کے سفر کا پیغام؛ یک قطبی دنیا کے خاتمے کا اعلان

?️ 24 جولائی 2022سچ خبریں:روسی عرب ثقافتی مرکز کے سربراہ مسلم شیعتو نے اس بات

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے