لاہور(سچ خبریں)پنجاب حکومت نے مینارِ پاکستان پر ٹک ٹاکر خاتون عائشہ اکرم سے بدسلوکی کے کیس میں جہاں ملزمان کو سخت سزا دینے کا فیصلہ کیا ہے وہیں ڈی آئی جی آپریشن، ایس ایس پی آپریشن، متعلقہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کو غفلت برتنے پر معطل کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے۔
اس بات کا فیصلہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیرِ صدارت لاہور میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا۔اجلاس میں یہ فیصلہ بھی طے کیا گیا ہے کہ پولیس افسران کی معطلی کے لیے وفاقی حکومت کو لکھا جائے گا۔دورانِ اجلاس وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا کہ واقعے کے ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے گی، انصاف اور قانون کے تقاضے پورے کیئے جائیں گے۔
واضح رہے کہ کیس میں 100سے زیادہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ 20 ملزمان کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔متاثرہ لڑکی عائشہ اکرم کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق ان کے جسم پر سوجن اور خراشوں کے 13 نشانات واضح ہیں۔وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کو ٹیسٹ کیس قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ لاہور میں مینارِ پاکستان کے گریٹر اقبال پارک میں خاتون ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کو دست درازی، ہراسگی اور بدتمیزی کا نشانہ بنانے کا واقعہ 14 اگست کے روز پیش آیا تھا۔یومِ آزادی کے موقع پر خاتون ٹک ٹاکر عائشہ اکرم سے ہوئی دست درازی کا خوفناک واقعہ 3 روز بعد سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آیا۔
سیکڑوں نوجوانوں نے ٹک ٹاکر عائشہ اکرم اور اس کے ساتھیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور کپڑے پھاڑ دیئے جبکہ پولیس واقعے سے بے خبر رہی۔فوٹیجز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے پر پولیس نے 400 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔دوسری جانب سوشل میڈیا پر اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف سخت ایکشن کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔