اسلام آباد (سچ خبریں)وزیر داخلہ شیخ رشید نے ن لیگ کو صلح کی پیش کش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگراسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ن لیگ کی صلح ہو گئی ہے تو اچھی بات ہے ،ہمارے ساتھ بھی صلح کر لو ، ہم اسٹیبلشمنٹ اور اسٹیبلشمنٹ ہماری ہے۔ جہانگیر ترین گروپ بجٹ کی منظوری میں ووٹ دے گا۔
تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ اگر ن لیگ کی صلح ہو گئی ہے تو اچھی بات ہے ،ہمارے ساتھ بھی صلح کر لو ، ہم اسٹیبلشمنٹ اور اسٹیبلشمنٹ ہماری ہے ،عمران خان ، حکومت اور ادارے ایک پیج پر ہیں۔
مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کا ذکر کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید نے مزید کہا کہ یہ بزدل لوگ ہیں ، دنیا میں قائد حزب اختلاف اپنے ملک میں آنا چاہتے ہیں لیکن یہ سحری کے وقت فرار ہو گئے تھے۔ ایک دن میں درخواست دائر ہوئی ، اس پر عائد اعتراض ختم ہوا اور سماعت ہوئی اور اسی دن بیرون ملک جانے کی ٹکٹ بھی خرید لی ۔
اللہ کے گھر سے ہو کر آیا ہوں دعوے سے کہتا ہوں کہ میں بھاگنے کی بجائے اڈیالہ جیل میں پھانسی پر لٹکنے کو ترجیح دیتا ، یہ بھگوڑے ہیں یہ صورتحال کا سامنا نہیں کر سکتے ۔انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ اور شوگر ملز کے معاملے کو شہزاد اکبر دیکھ رہے ہیں جو معاملات مجھ سے منسلک ہیں ان کے بارے میں سوال کریں۔
شریف خاندان کے پانچ لوگ مفرور ہیں ، 14ملزمان ہیں جن میں سے چار ان کے خلاف سلطانی گواہ ہیں ،حدیبیہ پیپر ملز کا کیس بھی دو سے تین ہفتے میں دائر کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہا کہ نواز شریف کو باہر بھجوانے کا معاملہ بڑی مہارت سے ڈیزائن کیا گیا او رمیڈیا کو بھی مینج کیا گیا ، میں بر ملا کہتا ہوں کہ میں بھی ان چودہ وزراء میں شامل ہوں جنہوں نے کہا کہ باہر جانے دیں لیکن آج میں جس عہدے پر ہوں ان کا نام ای سی ایل پر ڈالا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میں دل سے کہہ رہا ہوں کہ جہانگیر ترین گروپ بجٹ کی منظوری میں ووٹ دے گا ، جو گلے شکوے ہیں وہ دور کرنے چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیرا علیٰ عثمان بزدار کے خلاف کوئی تحریک عدم اعتماد نہیں آرہی ، ’’مولے نوں مولا نہ مارے تے مولا نہیں مردا ‘‘ ۔
انہوں نے کالعدم تحریک لبیک کے حوالے سے کہا کہ اس معاملے میں کمیٹی کا معاملہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں آئے گا اور کالعدم قرار دئیے جانے کے حوالے سے وہ ایک مہینے میں اپیل کر سکتے ہیں ، اسی طرح شہباز شریف کے پاس نام ای سی ایل میں ڈالے جانے کے بعد پندرہ روز کا وقت ہے ، انہیں اچھا تو نہیں لگے گا کہ پیش ہوں لیکن وہ اپیل کر سکتے ہیں یا خود پیش ہو سکتے ہیں ۔