اسلام آباد(سچ خبریں)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چین روانہ ہوتے ہوئے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ چین میں بہت سے اہم اجلاس ہیں، پاکستان کے انیشی ایٹو ’پلیٹ فارم آف نیبرز‘ کہ جس میں افغانستان کے تمام ہمسایہ ممالک شامل ہیں، اس کا تیسرا اجلاس بھی شامل ہیں شاہ محمود قریشی چین کے اسٹیٹ قونصلر اور وزیر خارجہ وینگ یی کی خصوصی دعوت پر افغانستان سے متعلق ہمسایہ ممالک کے تیسرے اجلاس میں شرکت کے لیے چین روانہ ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ پلیٹ فارم کے تحت اجلاس میں چین، پاکستان، ایران، افغانستان اور وسط ایشیائی ممالک کے وزرائے خارجہ شرکت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اجلاس میں افغانستان کی صورتحال کا جائزہ لیں گے، وہاں کے امن و استحکام، معاشی ترقی، مواصلات کے منصوبوں پر تبادلہ خیال ہوگا اور مجھے امید ہے کہ یہ گفتگو سیر حاصل رہے گی۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ہم نے چین، پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ پر مشتمل سہ فریقی اجلاس کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ توسیعی ٹرائیکا ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس نے اتفاق رائے تشکیل دینے کے لیے بہت اہم کردار ادا کیا ہے، جس میں امریکا، چین، روس، پاکستان اور افغانستان شامل ہیں اور اس کی بھی ایک نشست ہوگی۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دورے کے دوران ان کی روس کے وزیر خارجہ سے دو طرفہ ملاقات ہوگی جس میں یوکرین کا مسئلہ زیر بحث آئے گا اور او آئی سی نے جو پاکستان کو مینڈیٹ دیا کہ اگر ہم کوئی کردار ادا کرسکتے ہیں تو ان سے اس پر رائے حاصل کرنا چاہوں گا۔
انہوں نے بتایا کہ ایران کے وزیر خارجہ کے ساتھ بھی دو طرفہ ملاقات شیڈول ہے جس میں جوہری معاہدے پر امریکا کے ساتھ ہونے والی بات چیت پو ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینے کی کوشش کروں گا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ دورے کے دوران دیگر وزرائے خارجہ سے بھی دو طرفہ ملاقات ہوگی، چانچہ دورہ خاصہ مصروف ہے، ہم کوشش کریں گے کہ پاکستان کا نقطہ نظر بھرپور طریقے سے پیش کریں اور ملک کے مفادات کا دفاع کریں۔
اس ضمن میں دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر خارجہ اپنے تین روزہ دورے کے دوران افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے تیسرے اجلاس اور ٹرائیکا پلس اجلاس میں شریک ہوں گے۔
بیان کے مطابق وزیر خارجہ افغانستان سمیت خطے میں قیام امن کیلئے مشترکہ کوششیں بروئے کار لانے کے حوالے سے شرکا کو پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کریں گے۔
اس دورے کے دوران وزیر خارجہ، چینی اسٹیٹ کونسلر اور وزیر خارجہ وینگ یی سے دو طرفہ ملاقات بھی کریں گے۔
اس کے علاوہ روس کے وزیر خارجہ، سرگئی لاوروف اور ایران کے وزیر خارجہ امیر عبداللہیان کے ساتھ بھی ملاقاتیں متوقع ہیں۔
ان ملاقاتوں میں دو طرفہ تعلقات، کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
دفتر خارجہ نے امید ظاہر کی کہ وزیر خارجہ کا یہ دورہء چین، پاکستان کے اقتصادی ترجیحاتی ایجنڈے اور علاقائی روابط کے فروغ کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوگا۔