اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر اعظم عمران خان نے انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے ہیڈ کوارٹر میں کمیٹی کے افتتاحی اجلاس کی صدارت کی۔اجلاس میں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد، وزیر اطلاعات فواد چوہدری، انٹیلیجنس ایجنسیوں، انٹیلیجنس بیورو اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے سربراہان نے شرکت کی۔
وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘اجلاس کے شرکا کو انٹیلیجنس تعاون بڑھانے سے متعلق جامع بریفنگ دی گئی اور اس حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعظم نے قومی انٹیلیجنس کوآرڈینیشن کمیٹی کی کاوشوں کو سراہااور کمیٹی کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا’۔
آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل این آئی سی سی کے کنوینیئر ہوں گے جبکہ آئی بی کا ایک سینئر عہدیدار اس کے سیکریٹری کے فرائض انجام دے گا۔
توقع کی جارہی ہے کہ آئی ایس آئی کے افسران ابتدائی طور پر نئی تنظیم کے لیے سیکریٹریل تعاون فراہم کریں گے تاہم ایک سیکیورٹی عہدیدار نے کہا اس کے بعد ایک علیحدہ سیکرٹریٹ قائم کیا جائے گا۔
اس فورم کو باضابطہ طور پر 22 جنوری کو ‘متحد اور متناسب قومی انٹلیجنس اسسمنٹ کے لیے انٹیلیجنس کوآرڈینیشن / تعاون کے ایک پلیٹ فارم’ کے طور پر نوٹیفائی کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال کے آخر میں این آئی سی سی کے قیام سے متعلق تبادلہ خیال ہوا تھا اور وزیر اعظم نے نومبر میں اس نئے فورم کی منظوری دی تھی۔
اس طرح کے ہم آہنگی کے اسٹرکچر کے لیے ماضی میں متعدد کوششیں کی گئیں تاہم اس کی قیادت اور مختلف ایجنسیوں کے درمیان اختلافات کی وجہ سے ناکام ہوئیں۔
توقع کی جا رہی ہے کہ انٹیلیجنس اصلاحات کے ایک حصے کے طور پر این آئی سی سی کا قیام ان کے ہم آہنگی کو اور ان کی صلاحیتوں کو بہتر بنائے گا۔ایک سیکیورٹی عہدیدار نے کہا کہ این آئی سی سی وزیر اعظم کو ‘انٹیلیجنٹ انٹیلیجنس اِن پٹ’ فراہم کرے گا۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران ملک کو ملنے والے سبق میں سے ایک یہ بھی تھا کہ انٹیلیجنس کا موثر رابطہ ہماری کمزوری تھی۔
اس کے نتیجے میں اہم وقت ضائع ہوا اور چند معاملات میں ایجنسیاں ان تک دستیاب معلومات کو بھی اکٹھا نہیں کرسکیں جس کے علاوہ یہ اجتماعی حکمت عملی میں بھی سب سے بڑی رکاوٹ رہا۔
ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ کے ایک لیک ورژن میں انکشاف کیا گیا تھا کہ کمیشن نے سول ملٹری انٹیلیجنس کوآرڈینیشن میکانزم کی عدم موجودگی پر بھی غور کیا ہے اور ملک میں خفیہ ایجنسیوں کے کام کو ہم آہنگ کرنے کے لیے امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈُپارٹمنٹ کے طرز پر ایک ایجنسی کے قیام کی تجویز پیش کی تھی۔