اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے معصوم پاکستانیوں کو جھانسہ دے کر غیر قانونی طریقوں سے بیرون ملک لے جانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کردی۔
ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت یونان میں کشتی الٹنے کے حادثے میں پاکستانیوں کی اموات اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اجلاس ہوا۔
اجلاس کے دوران شہباز شریف نے 2023 کے کشتی حادثے کے بعد ایسے عناصر کے خلاف کارروائی میں سست روی پر برہمی کا اظہار کیا، وزیراعظم نے سست روی میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کردی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال یونان کے اسی علاقے میں ایک دردناک واقع ہوا جس میں 262 پاکستانی جاں بحق ہوئے، انسانی اسمگلنگ پاکستان کے لیے دنیا بھر میں بدنامی کا باعث بنتی ہے لہذا اس کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سست روی سے لئے گئے اقدامات کی بدولت اس قسم کے واقعات کا دوبارہ رونما ہونا لمحہ فکریہ ہے۔
انہوں نے نے معصوم پاکستانیوں کو جھانسہ دے کر غیر قانونی طریقوں سے بیرون ملک لے جانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کردی۔
اس سے قبل، لاہور ہائیکورٹ میں یونان کشتی واقعے کی جوڈیشل انکوائری کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی جس میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں منیر احمد نامی شہری نے درخواست دائر کی جس میں کہا گیا کہ یونان میں کشتی ڈوبنے سے کئی پاکستانی جاں بحق ہوئے ہیں، پہلے بھی اسی طرح کشتیاں ڈوبنے سے پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ حکومت انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائی نہیں کر رہی، انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائی نہ کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل یونان کے جنوبی جزیرے گاوڈوس کے قریب کشتی الٹنے کے بعد کم از کم 5 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک جب کہ کئی لاپتا ہوگئے تھے۔
اس سے قبل، ترجمان دفتر خارجہ نے یونان کشتی حادثے میں بچائے گئے 47 پاکستانیوں کی فہرست جاری کر دی تھی۔
ترجمان نے کہا کہ ایتھنز میں پاکستانی سفارتی مشن یونانی حکام سے مسلسل رابطے میں ہے، پاکستانی شہریوں کی لاشوں کو پاکستان واپس لانے کے لیے سفارتی مشن مقامی حکام کے ساتھ رابطوں میں ہے۔
بعد ازاں، یونان میں پاکستانی سفیر عامر آفتاب قریشی نے بتایا کہ کشتی حادثے میں اب بھی درجنوں پاکستانی لاپتا ہیں جن کے بچنے کی امیدیں بہت کم ہیں جب کہ حادثے میں جاں بحق پاکستانیوں کی لاشیں سفارتخانہ اپنے خرچ پر پاکستان بھیجے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کشتیوں کو حادثہ ضرورت سے زیادہ افراد سوار ہونے کی وجہ سے پیش آیا، جس کشتی میں پاکستانی سوار تھے اس کے اندر پہلے شگاف پڑا اور پھر ڈوب گئی۔
انہوں نے کہا کہ لیبیا سے غیر قانونی طریقے سے جانے والی 5 کشتیوں پر پاکستانی سوار تھے، جس کشتی پر سوار تھے اس کا نہ انجن ٹھیک تھا نہ واکی ٹاکی اور نہ ہی ڈرائیور جب کہ متاثرہ کشتیوں میں پاکستانی بچے بھی تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو خود باہر بھیجا جارہا ہے جو سنگین مسئلہ ہے، والدین سے درخواست ہے کہ اپنے بچوں کو ایسے خطرناک سفر پر نہ بھیجیں۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ کشتی پر 80 سے زائد پاکستانی سوار تھے، کتنا افسوسناک ہےکہ یہ لوگ نامعلوم جگہ پر ہزاروں فٹ گہرے سمندر میں ڈوب گئے جب کہ حادثے میں جاں بحق پاکستانیوں کی لاشیں سفارتخانہ اپنے خرچ پر پاکستان بھیجے گا۔