اسلام آباد: (سچ خبریں) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں وزارت انسداد منشیات ملک میں نشے کے شکار افراد کی تعداد کے حوالے سے لاعلم نکلی، گزشتہ 12 سال سے سروے نہ ہونے کا اعتراف کرلیا۔
ڈان نیوز کے مطابق فیصل سلیم کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
دوران اجلاس حکام وزارت انسداد منشیات نے بتایا کہ منشیات کے اعدادوشمار کے حوالے سے آخری سروے 2013 میں ہوا، آخری سروےکے مطابق 15سال سے بڑے نشے کے عادی افراد کی تعداد 67 لاکھ سے زائد تھی، 2024 میں کوئی سروے نہیں ہوا،توقع ہے شماریات بیورو اس سال سروے کرے گا۔
حکام نے بتایا کہ اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) آپریشنز میں 267 افراد گرفتار، 739.633 کلو منشیات ضبط کی گئی۔
دوران اجلاس سینیٹر محسن عزیز نے انسداد ذخیرہ اندوزی و منافع خوری ترمیمی بل کمیٹی میں پیش کیا۔
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ بل پر ہمیں آئی سی ٹی کی جانب سے کوئی اعتراض نہیں ملا، آئی سی ٹی کی جانب سےکچھ ترامیم تجویز کی گئی جو سمجھ سے بالاتر ہیں، ذخیرہ اندوزی ناجائز منافع خوری کے لیے ہی کی جاتی ہے، اطلاع دینے والے کے حوالے سے آئی سی ٹی کی تجویز سے میں متفق ہوں، کنٹرولر جنرل کے حوالے سے ان کی ترامیم پر ہم متفق نہیں۔
ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) اسلام آباد عرفان میمن نے بتایا کہ ہمیں بل پر کوئی اعتراض نہیں، ہم اس کے لیے تیار نہیں ہیں، معلومات دینے والے کو 5 سے 10 فیصد ریوارڈ دینے کی تجویز ہے، اگر ہم ایف آئی اے یا پولیس کوکہیں کہ غیر ملکی کرنسی پکڑیں آپ کو 5 فیصد دیں گے۔
چیف کمشنر نے کہا کہ انفارمر کو جب 5 فیصد انعام دیں گے تو اس کا غلط استعمال ہوگا، اس طرح ہر بندہ اپنے ساتھ انفارمر رکھ لے گا اور مال بنائے گا۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ریوارڈ دینے کا سلسلہ مجھے بالکل اچھا نہیں لگتا، انہوں نے نے استفسار کیا کہ کیا غلط اطلاع پر انفارمر کے خلاف کوئی سزا بھی رکھی گئی؟ اگرکوئی غلط اطلاع دے تو اسے 5 کی جگہ 10 فیصد جرمانہ بھی عائد کیا جائے۔
چیف کمشنر اسلام آباد نے کہا کہ رمضان کے مہینے میں پورے پاکستان کے ڈپٹی کمشنرزکی جانب سے لسٹ نکالی جاتی ہیں، کسی چیز کی قلت ہونے پر ذخیرہ اندوزی کو لازمی چیک کیا جاتا ہے۔