?️
اسلام آباد:(سچ خبریں) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کرپشن کیس کا سامنا کرنے والے ایسے کسی بھی فرد کو دھمکی، زبردستی یا اُس پر دباؤ نہیں ڈال سکتا جو رضاکارانہ طور پر ان اثاثوں کی واپسی کا عزم ظاہر کرے۔
جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ایک کیس کے فیصلے میں ریمارکس دیے کہ قومی احتساب آرڈیننس کے سیکشن 25 (اے) کے تحت متعلقہ شخص کی طرف سے رضاکارانہ واپسی کی پیشکش کی جاسکتی ہے، جسے اگر نیب قبول کر لیتا ہے تو یہ ایک جائز معاہدہ بن جائے گا۔
جسٹس سید حسن اظہر رضوی اس 3 رکنی بینچ کے رکن ہیں جس میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال اور جسٹس عائشہ اے ملک بھی شامل تھے۔
غلام مصطفی لُنڈ نامی درخواست گزار کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں 10 مارچ 2020 کو ان کی سابقہ درخواست مسترد کیے جانے کے خلاف دائر کی گئی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے زور دیا کہ نیب یکطرفہ طور پر رضاکارانہ واپسی کے تحت پہلے سے طے شدہ رقم میں اضافہ نہیں کر سکتا۔
درخواست گزار غلام مصطفی لُنڈ سندھ کے محکمہ خزانہ میں سرکاری افسر تھے، نیب نے ان کے خلاف مبینہ بدعنوانی کی انکوائری شروع کی تھی جس کے نتیجے میں 15 مارچ 2016 کو انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
انکوائری کے دوران درخواست گزار نے ہاتھ سے لکھی ہوئی درخواست کے ذریعے نیب کے ڈائریکٹر جنرل برائے رضاکارانہ واپسی کو پیشکش کی اور حاصل کیے گئے تمام اثاثے واپس کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔
نیب نے 21 کروڑ 3 لاکھ روپے درخواست گزار پر واجب الادا قرار دیے، جو درخواست گزار نے فراہم کردہ شیڈول کے مطابق ادا کرنے کی یقین دہانی کروائی۔
ڈی جی نیب نے اس پیشکش کو 29 مارچ 2016 کو منظور کیا، جس کے بعد درخواست گزار نے ادائیگیاں کرنا شروع کر دیں اور 27 اپریل 2016 کو اسے حراست سے رہا کر دیا گیا۔
بعد ازاں نیب نے 21 فروری 2017 کو ایک حتمی نوٹس کے ذریعے درخواست گزار سے ان 21 کروڑ روپے کے علاوہ مزید 14 کروڑ 6 لاکھ روپے اس بنیاد پر مانگے کہ حیدرآباد کی احتساب عدالت کے جج کی جانب سے 2 اپریل 2016 کے حکم نامے کی روشنی میں اس واجب الادا رقم کا ازسرنو تخمینہ لگایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے اس حکم کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جسے مسترد کردیا گیا، بعد ازاں درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ریمارکس دیے کہ نیب نے تسلیم کیا ہے کہ درخواست گزار نے 29 مارچ 2016 کو ڈی جی نیب کی طرف سے طے شدہ رضاکارانہ واپسی کے تحت 21 کروڑ روپے کی مکمل ادائیگی کی تھی، لہٰذا درخواست گزار کو مزید ادائیگی سے بری الذمہ قرار دیا جانا چاہیے۔


مشہور خبریں۔
ملکی دفاع میں کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا: گورنر پنجاب
?️ 18 جولائی 2021لاہور(سچ خبریں) گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کا کہنا ہے کہ ملکی
جولائی
فرانس میں پارلیمانی انتخابات کے بعد بدامنی کی لہر
?️ 1 جولائی 2024سچ خبریں: فرانس میں پارلیمانی انتخابات غیر متوقع نتائج کے ساتھ ابتدائی
جولائی
ایک سال کے اندر نیٹو کے ساتھ کیا ہونے والا ہے؛امریکی سینئر افسر کا حیران کن بیان
?️ 24 جولائی 2023سچ خبریں: ایک سینئر امریکی افسر نے خبردار کیا ہے کہ اگر
جولائی
خاتون مجسٹریٹ دھمکی کیس میں عمران خان کی عبوری ضمانت میں 20 ستمبر تک توسیع
?️ 12 ستمبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) خاتون مجسٹریٹ اور اعلیٰ پولیس افسران کو دھمکیاں
ستمبر
امریکی کٹ بجٹ میں گن وائلنس سے بچاؤ کے پروگرام
?️ 30 جولائی 2025سچ خبریں: امریکی حکومت نے ملک میں بندوق کے تشدد سے بچاؤ
جولائی
سعودی عرب میں صحافیوں پر ظلم بند کرنے کی اپیل
?️ 5 نومبر 2022سچ خبریںانسانی حقوق کی ایک تنظیم نے سعودی عرب میں آزادی بیان
نومبر
ہم قانون کی بالادستی کی جنگ لڑ رہے ہیں: وزیراعظم
?️ 6 ستمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم
ستمبر
امریکی عہدیدار کا طالبان کو ہیئت تحریرالشام کے نقش قدم پر چلنے کا مشورہ
?️ 25 دسمبر 2024سچ خبریں:امریکہ کے سابق خصوصی نمائندہ برائے افغانستان نے طالبان کو ہیئت
دسمبر